الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ
6. باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3049
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: " اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ سورة البقرة آية 219، فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي النِّسَاءِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنَ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ إِلَى قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 فَدُعِيَ عُمَرُ، فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے دعا کی اے اللہ شراب کے بارے میں ہمارے لیے تسلی بخش صاف صاف حکم بیان فرما، تو سورۃ البقرہ کی پوری آیت «يسألونك عن الخمر والميسر» ۱؎ نازل ہوئی۔ (جب یہ آیت نازل ہو چکی) تو عمر رضی الله عنہ بلائے گئے اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی۔ (یہ آیت سن کر) عمر رضی الله عنہ نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا واضح حکم بیان فرمایا: تو سورۃ نساء کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى» ۲؎ نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور انہیں یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی گئی، انہوں نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما دے۔ تو سورۃ المائدہ کی آیت «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر» سے «فهل أنتم منتهون» ۳؎ تک نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور آیت پڑھ کر انہیں سنائی گئی، تو انہوں نے کہا: ہم باز رہے ہم باز رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اسرائیل سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3049]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأشربة 1 (3670)، سنن النسائی/الأشربة 1 (5542) (تحفة الأشراف: 10614)، و مسند احمد (1/53) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: تم سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں تو کہہ دیجئیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ اور لوگوں کے لیے نفع بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا (اور زیادہ) ہے (البقرہ: ۲۱۹)۔
۲؎: اے ایمان والو! نشہ و مستی کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ (النساء: ۴۳)۔
۳؎: شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب خوری اور قمار بازی کی وجہ سے تم میں عداوت اور بغض ڈال دے، اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز نہ آؤ گے؟ (المائدہ: ۹۱)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (3049) إسناده ضعيف / د 3670، ن 5542

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3049 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3049  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 تم سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں تو کہہ دیجئے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔
اور لوگوں کے لیے نفع بھی ہے،
لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا (اور زیادہ) ہے (البقرۃ: 219)
2؎:
اے ایمان والو! نشہ ومستی کی حالت میں صلاۃ کے قریب نہ جاؤ (النساء: 43)۔

3؎:
شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب خوری اورقماربازی کی وجہ سے تم میں عداوت اور بغض ڈال دے،
اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے،
تو کیا تم باز نہ آؤ گے؟ (المائدۃ: 91)۔

نوٹ:

(سابقہ طریق سے تقویت پا کرصحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3049   

حدیث نمبر: 3049M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ.
‏‏‏‏ مولف نے اسرائیل کے مرسل طریق سے بسند «أبي إسحق عن أبي ميسرة عمرو بن شرحبيل أن عمر بن الخطاب» روایت کی کہ آپ نے کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما۔ پھر گزری ہوئی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اور یہ روایت محمد بن یوسف کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3049M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح) (سابقہ طریق سے تقویت پا کر صحیح ہے)»

وضاحت: ۴؎: محمد یوسف کی سند میں «عن أبي ميسرة، عن عمر بن الخطاب» ہے تو یہ روایت متصل ہوئی، جبکہ وکیع کی سند میں ہے «عن أبي ميسرة أن عمر بن الخطاب قال» تو یہ روایت منقطع ہوئی، بقول امام ترمذی یہ منقطع روایت زیادہ صحیح ہے، لیکن صاحب تحفہ نے پہلی روایت کی کئی متابعات ذکر کی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح