ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے انہیں بتایا کہ مروان بن حکم نے اپنے دربان ابورافع سے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس جاؤ اور ان سے کہو، اگر اپنے کیے پر خوش ہونے والا اور بن کیے پر تعریف چاہنے والا ہر شخص سزا کا مستحق ہو جائے، تب تو ہم سب ہی مستحق سزا بن جائیں گے، ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: تمہیں اس آیت سے کیا مطلب؟ یہ تو اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، پھر ابن عباس رضی الله عنہما نے یہ آیت
«وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الكتاب لتبيننه للناس ولا تكتمونه» ۱؎ پڑھی اور
«لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا» ۲؎ کی تلاوت کی۔ اور کہا: نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ان
(یہود) سے کسی چیز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے وہ چیز چھپا لی، اور اس سے ہٹ کر کوئی اور چیز بتا دی اور چلے گئے، پھر آپ پر یہ ظاہر کیا کہ آپ نے ان سے جو کچھ پوچھا تھا اس کے متعلق انہوں نے بتا دیا ہے، اور آپ سے اس کی تعریف سننی چاہی، اور انہوں نے اپنی کتاب سے چھپا کر آپ کو جو جواب دیا اور آپ نے انہیں جو مخاطب کر لیا اس پر خوش ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3014]