جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے اور فرمایا:
”جابر! کیا بات ہے میں تجھے شکستہ دل دیکھ رہا ہوں؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے والد شہید کر دیئے گئے، جنگ احد میں ان کے قتل کا سانحہ پیش آیا، اور وہ بال بچے اور قرض چھوڑ گئے ہیں، آپ نے فرمایا:
”کیا میں تمہیں اس چیز کی بشارت نہ دوں جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے باپ سے ملاقات کے وقت کہا؟
“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے کبھی بھی کسی سے بغیر پردہ کے کلام نہیں کیا
(لیکن) اس نے تمہارے باپ کو زندہ کیا، پھر ان سے
(بغیر پردہ کے) آمنے سامنے بات کی، کہا: اے میرے بندے! مجھ سے کسی چیز کے حاصل کرنے کی تمنا و آرزو کر، میں تجھے دوں گا، انہوں نے کہا: رب! مجھے دوبارہ زندہ فرما، تاکہ میں تیری راہ میں دوبارہ شہید کیا جاؤں، رب عزوجل نے فرمایا: میری طرف سے یہ فیصلہ پہلے ہو چکا ہے
«أنهم إليها لا يرجعون» کہ لوگ دنیا میں دوبارہ نہ بھیجے جائیں گے
“، راوی کہتے ہیں: آیت
«ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا» ۱؎ اسی سلسلہ میں نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- عبداللہ بن محمد بن عقیل نے اس حدیث کا کچھ حصہ جابر سے روایت کیا ہے،
۳- اور اس حدیث کو ہم صرف موسیٰ بن ابراہیم کی روایت سے جانتے ہیں،
۴- اسے علی بن عبداللہ بن مدینی اور کئی بڑے محدثین نے موسیٰ بن ابراہیم کے واسطہ سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3010]