الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
61. باب مَا جَاءَ فِي فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي
61. باب: ”میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں“ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2828
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2828]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجھاد 80 (2905)، والمغازي 18 (4058، 4059)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 51 (2411)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 77 (190-194)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (129)، وانظر رقم 2830 (تحفة الأشراف: 10116) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی «فداک ابی امی» میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں ایسا سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے کہتے ہوئے نہیں سنا، سعد کے لیے استعمال سے ثابت ہوا کہ اور کسی کے لیے بھی یہ جملہ کہا جا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (130)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2828 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2828  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی (فدَاكَ أَبِي وَأُمِّي) (میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں) ایسا سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے کہتے ہوئے نہیں سنا،
سعد کے لیے استعمال سے ثابت ہوا کہ اور کسی کے لیے بھی یہ جملہ کہا جا سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2828