1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
14. باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ
14. باب: منافق کی پہچان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2631M
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وفي الباب عن ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأنَسٍ، وَجَابِرٍ،
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی نشانیاں تین ہیں: (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو وعدے کی خلاف ورزی کرے (۳) اور جب اسے امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث علاء کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے آئی ہے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں ابن مسعود، انس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2631M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 24 (33)، والشھادات 28 (2682)، والوصایا 8 (2749)، والأدب 69 (6095)، صحیح مسلم/الإیمان 25 (59)، سنن النسائی/الإیمان 20 (5024) (تحفة الأشراف: 14096)، و مسند احمد (2/357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)

حدیث نمبر: 2631
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو سُهَيْلٍ هُوَ عَمُّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَاسْمُهُ: نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَصْبَحِيُّ الْخَوْلَانِيُّ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2631]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 14341) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ایک منافق کی جو خصلتیں بیان ہوئی ہیں، بدقسمتی سے آج مسلمانوں کی اکثریت اس عملی نفاق میں مبتلا ہے، مسلمان دنیا بھر میں جو ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اس میں ان کے اسی منافقانہ کردار اور اخلاق و عمل کا دخل ہے، منافق وہ ہے جو اپنی زبان سے اہل اسلام کے سامنے اسلام کا اظہار کرے، لیکن دل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بغض و عناد رکھے، یہ اعتقادی نفاق ہے، وحی الٰہی کے بغیر اس کا پہچاننا اور جاننا ناممکن ہے، حدیث میں مذکورہ خصلتیں عملی نفاق کی ہیں، اعتقادی نفاق کفر ہے، جب کہ عملی نفاق کفر نہیں ہے تاہم یہ بھی بہت خطرناک ہے جس سے بچنا چاہیئے، رب العالمین مسلمانوں کو ہدایت بخشے۔ آمین

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2631 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2631  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں ا یک منافق کی جو خصلتیں بیان ہوئی ہیں،
بدقسمتی سے آج مسلمانوں کی اکثریت اس عملی نفاق میں مبتلا ہے،
مسلمان دنیا بھرمیں جو ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اس میں ان کے اسی منافقانہ کردار اور اخلاق و عمل کا دخل ہے،
منافق وہ ہے جو اپنی زبان سے اہل اسلام کے سامنے اسلام کا اظہار کرے،
لیکن دل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بغض وعناد رکھے،
یہ اعتقادی نفاق ہے،
وحی الٰہی کے بغیر اس کا پہچاننا اور جاننا ناممکن ہے،
حدیث میں مذکورہ خصلتیں عملی نفاق کی ہیں،
اعتقادی نفاق کفر ہے،
جب کہ عملی نفاق کفر نہیں ہے تاہم یہ بھی بہت خطرناک ہے جس سے بچنا چاہیے،
رب العالمین مسلمانوں کو ہدایت بخشے۔
آمین
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2631