نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب والا وہ جہنمی ہو گا جس کے تلوے میں دو انگارے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عباس بن عبدالمطلب، ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة جهنم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2604]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الرقاق 15 (6561، 6562)، صحیح مسلم/الإیمان 91 (213) (تحفة الأشراف: 11636)، و مسند احمد (4/274) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اغلب یہی ہے کہ اس سے ابوطالب مراد ہیں کیونکہ مسلم اور دیگر لوگوں کی دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے۔
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6561
´قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم شخص` «. . . سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ " . . . .» ”. . . ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سبیعی سے سنا، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگے کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ: 6561]
تخريج الحديث: [127۔ البخاري فى: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار 6561، مسلم 213، ابوعوانة 98/1] لغوی توضیح: «أحْمَصِ قَدَمَیْه» قدموں کا وہ نچلا حصہ جو چلتے وقت زمین کو نہیں لگتا۔ «جَمْرَۃُ» انگارہ۔ «یَغْلِی» کھولے گا۔ فھم الحدیث: ایک روایت میں ہے کہ جہنم میں سب سے ہلکا عذاب یہ ہو گا کہ قدموں میں آگ کی جوتیاں پہنائی جائیں گی اور اس سے دماغ اس طرح کھولے گا جیسے ہنڈیا چولہے پر کھولتی ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 213] ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ عذاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کو ہو گا۔ [مسلم: كتاب الايمان 212]
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 127
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 517
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کہ دوزخیوں میں سب سے ہلکے عذاب والا وہ شخص ہو گا، جس کو آگ کی دو جوتیاں تسموں سمیت پہنائی جائیں گی، ان سے اس کا دماغ اس طرح کھولے گا جس طرح ہنڈیاکھولتی ہے، وہ سمجھے گا مجھ سے سخت عذاب کسی کو نہیں ہو رہا، حالانکہ اس کو سب سے ہلکا عذاب ہو رہا ہو گا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:517]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سےمعلوم ہوتا ہے کہ دوزخ میں جانے والا فرد یہی سمجھے گا، کہ سب سےسخت عذاب مجھےہی ہورہاہے، اس لیے آپ ﷺ کی سفارش سے جو ابو طالب کے عذاب میں تخفیف ہوئی ہے، وہ اس کےحق میں اس اعتبار سے نافع نہیں ہوئی، اس لیے یہ تخفیف ﴿فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾ کے منافی نہیں ہے، یا اس نفع سےمراد: دوزخ سے نکلنا ہے، کہ وہ دوزخ سےنہیں نکل سکیں گے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 517
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6561
6561. حضرت نعمان ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن سب سے ہلکے (اور کم) عذاب والا وہ شخص ہوگا جس کے پاؤں تلے آگ کا انگارا رکھا جائے گا اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6561]
حدیث حاشیہ: صحیح مسلم میں آگ کی دو جوتیاں پہنانے کا ذکر ہے۔ اس سے ابوطالب مراد ہیں۔ تشریح: ابوطالب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت ہی معزز چچا ہیں۔ ان کا نام عبدمناف بن عبدالمطلب بن ہاشم ہے۔ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ان کے فرزند ہیں۔ ہمیشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کرتے رہے مگر قوم کے تعصب کی بنا پر اسلام قبول نہیں کیا۔ ان کی وفات کے پانچ دن بعد حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا بھی انتقال ہوگیا۔ ان دونوں کی جدائی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے حد رنج ہوا مگر صبر و استقامت کا دامن آپ نے نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غالب فرمایا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6561
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6562
6562. حضرت نعمان بن بشیر ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن اہل جہنم میں عذاب کے اعتبار سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہوگا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کے دو انگارے رکھے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھول رہا ہوگا جس طرح ہنڈیا اور کیتلی جوش مارتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6562]
حدیث حاشیہ: کیتلی سے چائے دانی کی طرح کا برتن مراد ہے جس میں پانی کو جوش دیتے ہیں۔ بعض نسخوں میں والقمقم کی جگہ بالقمقم ہے۔ قاضی عیاض نے کہا کہ صحیح لفظ والقمقم ہی ہے۔ یہ واؤ عاطفہ ہے لیکن اسماعیلی رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں أوالقمقم ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6562
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6562
6562. حضرت نعمان بن بشیر ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن اہل جہنم میں عذاب کے اعتبار سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہوگا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کے دو انگارے رکھے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھول رہا ہوگا جس طرح ہنڈیا اور کیتلی جوش مارتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6562]
حدیث حاشیہ: (1) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل جہنم میں ہلکا اور کم ترین عذاب ابو طالب کو ہو گا۔ اسے آگ کے دو جوتے پہنائیں جائیں گے جس سے اس کا دماغ اُبل رہا ہو گا۔ “(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 515 (212) ایک روایت میں ہے، وہ خیال کرے گا کہ مجھے سب سے زیادہ عذاب ہو رہا ہے، حالانکہ اسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 517 (213)(2) جس طرح آگ ہانڈی کو جوش دیتی ہے اسی طرح دوزخ کی آگ انسان کے بدن کو سخت گرم کرے گی حتی کہ اس کے اثر سے دماغ کھول رہا ہو گا۔ أعاذنا اللہ منه
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6562