ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟“ ایک آدمی نے کہا: میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو اترا، آپ اور ابوبکر تولے گئے تو آپ ابوبکر سے بھاری نکلے، ابوبکر اور عمر تولے گئے، تو ابوبکر بھاری نکلے، عمر اور عثمان تولے گئے تو عمر بھاری نکلے پھر ترازو اٹھا لیا گیا، ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2287]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ السنة 9 (4634) (تحفة الأشراف: 11662)، و مسند احمد (5/44، 50) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ناگواری کا سبب یہ تھا کہ میزان کے اٹھا لیے جانے کا مفہوم یہ نکلا کہ عمر رضی الله عنہ کے بعد فتنوں کا آغاز ہو جائے گا، «واللہ اعلم» ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6057 / التحقيق الثانى)
قال الشيخ زبير على زئي: (2287) إسناده ضعيف / د 4634
رأيت كأن ميزانا نزل من السماء فوزنت أنت وأبو بكر فرجحت أنت بأبي بكر ووزن أبو بكر وعمر فرجح أبو بكر ووزن عمر وعثمان فرجح عمر ثم رفع الميزان فرأينا الكراهية في وجه رسول الله
رأيت كأن ميزانا نزل من السماء فوزنت أنت وأبو بكر فرجحت أنت بأبي بكر ووزن عمر وأبو بكر فرجح أبو بكر ووزن عمر وعثمان فرجح عمر ثم رفع الميزان فرأينا الكراهية في وجه رسول الله
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4634
´خلفاء کا بیان۔` ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ ایک شخص بولا: میں نے دیکھا: گویا ایک ترازو آسمان سے اترا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ابوبکر کو تولا گیا، تو آپ ابوبکر سے بھاری نکلے، پھر عمر اور ابوبکر کو تولا گیا تو ابوبکر بھاری نکلے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر بھاری نکلے، پھر ترازو اٹھا لیا گیا، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے میں ناپسندیدگی دیکھی۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4634]
فوائد ومسائل: 1۔ وزن کیا جانا خواب میں ایک تمثیل تھی جس کے معنی واضح ہیں کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری امت کے مقابلے میں افضل واعلی اور بھاری ہیں بلکہ سابقہ امتیں بھی ہیچ ہیں۔ اسی طرح جلیل القدر صحابہ میں بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کوئی افضل نہیں۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہکا درجہ ہے۔ اگرچہ یہ اور دیگر صحابہ اپنے اپنے انفرادی فضائل ومناقب میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں، مگر مجموعی اعتبار سے یہی نتیجہ ہے جو بیان ہوا اور امت کا یہی عقیدہ ہے۔
2۔ ترازو اٹھائے جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا بدل جانا غالباً اس وجہ سے تھا کہ اس کے بعد فتنے سر اٹھانے والے تھے۔ جیسے کہ فی الواقع واقعات نے ثابت کیا ہے۔ والله اعلم۔ بعض حضرات کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4634