وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت اس وقت قائم ہو گی جب روئے زمین پر اللہ کا نام لینے والا کوئی باقی نہیں رہے گا، صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو مخلوق میں سب سے بدتر ہوں گے، کیونکہ یمن کی جانب سے ایک ہوا ایسی چلے گی جو مومنوں کی روحوں کو قبض کر لے گی، صرف غیر مومن رہ جائیں گے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2207
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت اس وقت قائم ہوگی جب روئے زمین پر اللہ کا نام لینے والا کوئی باقی نہیں رہے گا، صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو مخلوق میں سب سے بدتر ہوں گے، کیوں کہ یمن کی جانب سے ایک ہوا ایسی چلے گی جو مومنوں کی روحوں کو قبض کرلے گی، صرف غیر مومن رہ جائیں گے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2207
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 376
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی ایسے انسان پر قیامت قائم نہیں ہو گی جو اللہ اللہ کہتا ہو گا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:376]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس دنیا کا نظام جب درہم برہم ہونا ہوگا تو اس دنیا میں خالق کائنات کا نام لیوا کوئی شخص زندہ نہیں ہوگا۔ اس دنیا کا وجود کائنات کے موجد کے نام کی برکت سے قائم اورجس قدر اس کا نام یہاں بلند وبالا ہوگا اس قدر اس میں سکون وامن ہوگا، اورجب اسکا نام لینے والے ختم ہوں گے تو یہ کائنات بھی تمام ہوجائے گی۔
اس سند سے انس رضی الله عنہ سے موقوفاً اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ یہ پہلی حدیث (روایت) سے زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2207M]