حذیفہ بن اسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اپنے کمرے سے جھانکا، اس وقت ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو! مغرب (پچھم) سے سورج کا نکلنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا، دابہ (جانور) کا نکلنا، تین بار زمین کا دھنسنا: ایک پورب میں، ایک پچھم میں اور ایک جزیرہ عرب میں، عدن کے اندر سے آگ کا نکلنا جو لوگوں کو ہانکے یا اکٹھا کرے گی، جہاں لوگ رات گزاریں گے وہیں رات گزارے گی اور جہاں لوگ قیلولہ کریں گے وہیں قیلولہ کرے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2183]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الفتن 13 (2901)، سنن ابی داود/ الملاحم 12 (4311)، سنن ابن ماجہ/الفتن 28 (4041) (تحفة الأشراف: 7397)، و مسند احمد (4/7) (صحیح)»
لن تقوم حتى ترون قبلها عشر آيات فذكر الدخان الدجال الدابة طلوع الشمس من مغربها نزول عيسى ابن مريم يأجوج ومأجوج ثلاثة خسوف خسف بالمشرق خسف بالمغرب خسف بجزيرة العرب نار تخرج من اليمن تطرد الناس إلى محشرهم
الساعة لا تكون حتى تكون عشر آيات خسف بالمشرق خسف بالمغرب خسف في جزيرة العرب الدخان الدجال دابة الأرض يأجوج ومأجوج طلوع الشمس من مغربها نار تخرج من قعرة عدن ترحل الناس
لا تقوم الساعة حتى تروا عشر آيات طلوع الشمس من مغربها يأجوج ومأجوج الدابة ثلاثة خسوف خسف بالمشرق خسف بالمغرب خسف بجزيرة العرب نار تخرج من قعر عدن تسوق الناس أو تحشر الناس فتبيت معهم حيث باتوا وتقيل معهم حيث قالوا
لن تقوم الساعة حتى يكون قبلها عشر آيات طلوع الشمس من مغربها خروج الدابة خروج يأجوج ومأجوج الدجال عيسى ابن مريم الدخان ثلاثة خسوف خسف بالمغرب خسف بالمشرق خسف بجزيرة العرب نار من اليمن من قعر عدن تسوق الناس إلى المحشر
لا تقوم الساعة حتى تكون عشر آيات طلوع الشمس من مغربها الدجال الدخان الدابة يأجوج ومأجوج خروج عيسى ابن مريم ثلاث خسوف خسف بالمشرق خسف بالمغرب خسف بجزيرة العرب نار تخرج من قعر عدن أبين تسوق الناس إلى المحشر تبيت معهم إ
اس سند سے بھی حذیفہ بن اسید رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اس میں «الدخان»(دھواں) کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2183M]
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے، جیسی عبدالرحمٰن نے «سفيان عن فرات» کی سند سے روایت کی ہے، اور اس میں دجال یا «دخان»(دھواں) کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2183M]
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے جیسی ابوداؤد نے شعبہ سے روایت کی ہے، اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دسویں نشانی ہوا کا چلنا ہے جو انہیں سمندر میں پھینک دے گی یا عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابوہریرہ، ام سلمہ اور صفیہ بنت حي رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2183M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر رقم 2183 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دس نشانیوں یہ ہیں: ۱- پچھم سے سورج کا نکلنا، ۲- یاجوج ماجوج کا نکلنا، ۳- دابہ (جانور) کا نکلنا، ۶- تین بار زمین کا دھنسنا، (پورب میں، پچھم میں اور جزیرہ عرب میں)، ۷- عدن سے آگ کا نکلنا، ۸- دھواں نکلنا، ۹- دجال کا نکلنا، ۱۰ - عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان دنیا سے نزول یعنی زمین پر اترنا، ایک اور نشانی کا ذکر ہے یعنی ہوا کا شاید اس سے مراد «دخان»(دھواں) ہو۔