عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک فتنہ ایسا ہو گا جو تمام عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اس کے مقتول جہنمی ہوں گے، اس وقت زبان کھولنا تلوار مارنے سے زیادہ سخت ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: زیاد بن سیمین کوش کی اس کے علاوہ دوسری کوئی حدیث نہیں معلوم ہے، ۳- حماد بن سلمہ نے اسے لیث سے روایت کرتے ہوئے مرفوعاً بیان کیا ہے، اور حماد بن زید نے اسے لیث سے روایت کرتے ہوئے موقوفاً بیان کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2178]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الفتن 3 (4265)، سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3967) (تحفة الأشراف: 8631)، و مسند احمد (2/212) (ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، اور زیاد بن سیمین گوش لین الحدیث)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3967) // ضعيف سنن ابن ماجة (859) ، ضعيف أبي داود (918 / 4265) ، ضعيف الجامع الصغير (2475) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2178) إسناده ضعيف / د 4265، جه 3967
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4265
´فتنے میں زبان کو قابو میں رکھنا۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جو پورے عرب کو گھیر لے گا جو اس میں مارے جائیں گے جہنم میں جائیں گے، اس میں زبان کا چلانا تلوار چلانے سے بھی زیادہ سخت ہو گا۔“[سنن ابي داود/كتاب الفتن والملاحم /حدیث: 4265]
فوائد ومسائل: یہ روایت سندََا ضعیف ہے۔ تاہم ان حالات میں زبان سے بولنا۔ ۔ ۔ ۔ اسی صورت میں فتنہ انگیزی ہو گی جب کوئی کسی کی نا حق حمایت یا مخالفت کرے گا۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر تو کسی دور میں بھی منع نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4265