الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
9. باب هَلْ يُسْهَمُ لِلْعَبْدِ
9. باب: مال غنیمت میں غلام کے حصے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1557
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: " شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي، فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَلَّمُوهُ أَنِّي مَمْلُوكٌ، قَالَ: فَأَمَرَ بِي، فَقُلِّدْتُ السَّيْفَ، فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ، فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ، وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً كُنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ، فَأَمَرَنِي بِطَرْحِ بَعْضِهَا وَحَبْسِ بَعْضِهَا "، وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، لَا يُسْهَمُ لِلْمَمْلُوكِ، وَلَكِنْ يُرْضَخُ لَهُ بِشَيْءٍ، وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عمیر مولیٰ ابی اللحم رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے مالکان کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک ہوا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے سلسلے میں گفتگو کی اور آپ کو بتایا کہ میں غلام ہوں، چنانچہ آپ نے حکم دیا اور میرے جسم پر تلوار لٹکا دی گئی، میں (کوتاہ قامت ہونے اور تلوار کے بڑی ہونے کے سبب) اسے گھسیٹتا تھا، آپ نے میرے لیے مال غنیمت سے کچھ سامان دینے کا حکم دیا، میں نے آپ کے سامنے وہ دم، جھاڑ پھونک پیش کیا جس سے میں دیوانوں کو جھاڑ پھونک کرتا تھا، آپ نے مجھے اس کا کچھ حصہ چھوڑ دینے اور کچھ یاد رکھنے کا حکم دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ غلام کو حصہ نہیں ملے گا البتہ عطیہ کے طور پر اسے کچھ دیا جائے گا، ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1557]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الجہاد 152 (2730)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 37 (2855)، (تحفة الأشراف: 10898)، وسنن الدارمی/السیر 35 (2518) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جو حصہ قرآن و حدیث کے خلاف تھا اسے چھوڑ دینے اور شرک سے خالی کلمات کو باقی رکھنے کو کہا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2440)

   جامع الترمذيأمر بي فقلدت السيف فإذا أنا أجره فأمر لي بشيء من خرثي المتاع وعرضت عليه رقية كنت أرقي بها المجانين فأمرني بطرح بعضها وحبس بعضها
   سنن أبي داودأمر بي فقلدت سيفا فإذا أنا أجره فأخبر أني مملوك فأمر لي بشيء من خرثي المتاع

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1557 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1557  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو حصہ قرآن وحدیث کے خلاف تھا اسے چھوڑدینے اور شرک سے خالی کلمات کو باقی رکھنے کوکہا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1557   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2730  
´عورت اور غلام کو مال غنیمت سے کچھ دینے کا بیان۔`
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ مجھ سے عمیر مولی آبی اللحم نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں جنگ خیبر میں اپنے مالکوں کے ساتھ گیا، انہوں نے میرے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ نے مجھے (ہتھیار پہننے اور مجاہدین کے ساتھ رہنے کا) حکم دیا، چنانچہ میرے گلے میں ایک تلوار لٹکائی گئی تو میں اسے (اپنی کم سنی اور کوتاہ قامتی کی وجہ سے زمین پر) گھسیٹ رہا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ میں غلام ہوں تو آپ نے مجھے گھر کے سامانوں میں سے کچھ سامان دیئے جانے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2730]
فوائد ومسائل:
ان کا اصل نام عب اللہ بن عبد الملک بن عبد اللہ بن غفار ہے۔
(الإصابة)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2730