ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حسن بن علی جب فاطمۃالزہراء رضی الله عنہم سے پیدا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کے کان میں نماز کی اذان کی طرح اذان دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عقیقہ کے مسئلہ میں اس حدیث پر عمل ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی سندوں سے آئی ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے، ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے حسن کی طرف سے ایک بکری ذبح کی، بعض اہل علم کا مسلک اسی حدیث کے موافق ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1514]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأدب 116 (5105)، (تحفة الأشراف: 12020) و مسند احمد (6/9، 391، 392) (ضعیف) (سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف راوی ہیں، اور اس معنی کی ابن عباس کی حدیث میں ایک کذاب راوی ہے۔دیکھیے الضعیفة رقم 321 و 6121)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1173) ، مختصر " تحفة المودود "
قال الشيخ زبير على زئي: (1514) إسناده ضعيف / د 5105