65. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّجْشِ فِي الْبُيُوعِ
65. باب: بیع میں نجش کے حرام ہونے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم نجش نہ کرو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے
«نجش» کو ناجائز کہا ہے،
۴- «نجش» یہ ہے کہ ایسا آدمی جو سامان کے اچھے برے کی تمیز رکھتا ہو سامان والے کے پاس آئے اور اصل قیمت سے بڑھا کر سامان کی قیمت لگائے اور یہ ایسے وقت ہو جب خریدار اس کے پاس موجود ہو، مقصد صرف یہ ہو کہ اس سے خریدار دھوکہ کھا جائے اور وہ
(دام بڑھا چڑھا کر لگانے والا) خریدنے کا خیال نہ رکھتا ہو بلکہ صرف یہ چاہتا ہو کہ اس کی قیمت لگانے کی وجہ سے خریدار دھوکہ کھا جائے۔ یہ دھوکہ ہی کی ایک قسم ہے،
۵- شافعی کہتے ہیں: اگر کوئی آدمی
«نجش» کرتا ہے تو اپنے اس فعل کی وجہ سے وہ یعنی
«نجش» کرنے والا گنہگار ہو گا اور بیع جائز ہو گی، اس لیے کہ بیچنے والا تو
«نجش» نہیں کر رہا ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1304]