الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
53. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَشْتَرِي الْعَبْدَ وَيَسْتَغِلُّهُ ثُمَّ يَجِدُ بِهِ عَيْبًا
53. باب: غلام خریدے اور اس سے مزدوری کرائے پھر اس میں کوئی عیب پا جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1286
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عن هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عنْ هِشَامٍ أَيْضًا. وَحَدِيثُ جَرِيرٍ يُقَالُ: تَدْلِيسٌ دَلَّسَ فِيهِ جَرِيرٌ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، وَتَفْسِيرُ الْخَرَاجِ بِالضَّمَانِ، هُوَ الرَّجُلُ يَشْتَرِي الْعَبْدَ، فَيَسْتَغِلُّهُ ثُمَّ يَجِدُ بِهِ عَيْبًا، فَيَرُدُّهُ عَلَى الْبَائِعِ، فَالْغَلَّةُ لِلْمُشْتَرِي لِأَنَّ الْعَبْدَ لَوْ هَلَكَ هَلَكَ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِي، وَنَحْوُ هَذَا مِنَ الْمَسَائِلِ يَكُونُ فِيهِ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ فائدہ کا استحقاق ضامن ہونے کی بنیاد پر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ہشام بن عروہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- امام ترمذی کہتے ہیں: محمد بن اسماعیل نے اس حدیث کو عمر بن علی کی روایت سے غریب جانا ہے۔ میں نے پوچھا: کیا آپ کی نظر میں اس میں تدلیس ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں،
۳- مسلم بن خالد زنجی نے اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے۔
۴- جریر نے بھی اسے ہشام سے روایت کیا ہے،
۵- اور کہا جاتا ہے کہ جریر کی حدیث میں تدلیس ہے، اس میں جریر نے تدلیس کی ہے، انہوں نے اسے ہشام بن عروہ سے نہیں سنا ہے،
۶- «الخراج بالضمان» کی تفسیر یہ ہے کہ آدمی غلام خریدے اور اس سے مزدوری کرائے پھر اس میں کوئی عیب دیکھے اور اس کو بیچنے والے کے پاس لوٹا دے، تو غلام کی جو مزدوری اور فائدہ ہے وہ خریدنے والے کا ہو گا۔ اس لیے کہ اگر غلام ہلاک ہو جاتا تو مشتری (خریدار) کا مال ہلاک ہوتا۔ یہ اور اس طرح کے مسائل میں فائدہ کا استحقاق ضامن ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1286]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 17126) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (1287)

   جامع الترمذيالخراج بالضمان
   جامع الترمذيالخراج بالضمان
   سنن أبي داودالخراج بالضمان
   سنن أبي داودالخراج بالضمان
   سنن أبي داودالخراج بالضمان
   سنن ابن ماجهالخراج بالضمان
   سنن النسائى الصغرىالخراج بالضمان
   بلوغ المرامالخراج بالضمان

   سنن النسائى الصغرىالخراج بالضمان
   جامع الترمذيالخراج بالضمان
   جامع الترمذيالخراج بالضمان
   سنن ابن ماجهالخراج بالضمان
   سنن أبي داودالخراج بالضمان
   سنن أبي داودالخراج بالضمان
   سنن أبي داودالخراج بالضمان