الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
45. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ عَسْبِ الْفَحْلِ
45. باب: نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1274
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِلَابٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ " فَنَهَاهُ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُطْرِقُ الْفَحْلَ، فَنُكْرَمُ، " فَرَخَّصَ لَهُ فِي الْكَرَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ کلاب کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے منع کر دیا، پھر اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم مادہ پر نر چھوڑتے ہیں تو ہمیں بخشش دی جاتی ہے (تو اس کا حکم کیا ہے؟) آپ نے اسے بخشش لینے کی اجازت دے دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف ابراہیم بن حمید ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1274]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/البیوع 94 (4676)، (تحفة الأشراف: 1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2866 / التحقيق الثانى) ، أحاديث البيوع

   جامع الترمذيسأل النبي عن عسب الفحل فنهاه إنا نطرق الفحل فنكرم فرخص له في الكرامة
   المعجم الصغير للطبرانيسأله عن عسب الفحل فنهاه إنا نطرق فنكرم فرخص له في الكرامة
   سنن النسائى الصغرىسأله عن عسب الفحل فنهاه عن ذلك