عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے اپنی بیوی سے ظہار کر رکھا تھا اور پھر اس کے ساتھ جماع کر لیا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کر رکھا ہے اور کفارہ ادا کرنے سے پہلے میں نے اس سے جماع کر لیا تو کیا حکم ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تم پر رحم کرے کس چیز نے تجھ کو اس پر آمادہ کیا؟“ اس نے کہا: میں نے چاند کی روشنی میں اس کی پازیب دیکھی (تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا) آپ نے فرمایا: ”اس کے قریب نہ جانا جب تک کہ اسے کر نہ لینا جس کا اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1199]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الطلاق 17 (2221، 2222) (مرسلا بدون ذکر ابن عباس و موصولا بذکرہ (برقم: 2223)، سنن النسائی/الطلاق 33 (3487)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 26 (2065)، (تحفة الأشراف: 6036) (صحیح)»