جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم عزل کرتے تھے اور قرآن اتر رہا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث اور بھی کئی طرق سے ان سے مروی ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے عزل کی اجازت دی ہے۔ مالک بن انس کا قول ہے کہ آزاد عورت سے عزل کی اجازت لی جائے گی اور لونڈی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1137]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/النکاح 96 (5208، 5209)، صحیح مسلم/النکاح 22 (1440)، سنن ابن ماجہ/النکاح 30 (1927)، (تحفة الأشراف: 2468) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/النکاح 96 (5207)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور) من غیر ہذا الوجہ۔»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر عزل منع ہوتا تو اللہ تعالیٰ قرآن میں اس کی ممانعت نازل کر دیتا، البتہ آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل درست نہیں ہے، جیسا کہ امام مالک نے کہا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1137
اردو حاشہ: وضاخت:
1؎: یعنی اگر عزل منع ہوتا تو اللہ تعالیٰ قرآن میں اس کی ممانعت نازل کردیتا، البتہ آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل درست نہیں ہے، جیسا کہ امام مالک نے کہا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1137