عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے ابوبکر بن نضر کو کہتے سنا کہ ہم طف میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے لوگوں کو ظہر پڑھائی، جب وہ فارغ ہوئے تو کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر پڑھی، تو آپ نے (ظہر کی) دونوں رکعتوں میں یہی دونوں سورتیں یعنی «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھی۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 973]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1714) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ابو بکر بن نضر‘‘ مجہول الحال ہیں)»
وضاحت: ۱؎: ”طف“ کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو بكر بن النضر بن أنس بن مالك: مستور،لم أجد من وثقه. ولبعض الحديث شاهد عند ابن خزيمة (بتحقيقي: 512 وسنده صحيح) وابن حبان (469). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 328
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 973
973 ۔ اردو حاشیہ: مذکورہ دونوں روایات سنداً ضعیف ہیں، تاہم امام سری نمازوں میں بھی کوئی آیت یا کچھ الفاظ بلند آواز سے پڑھ سکتا ہے تاکہ مقتدی قرأت کا اندازہ کر لیں کہ رکوع میں کتنی دیر باقی ہے اور وہ اپنی قرأت وقت پر ختم کر لیں جیسا کہ دوسرے دلائل سے اس کی تائید ہوتی ہے، البتہ یہ بلند آواز جہری نمازوں کی قرأت سے کم اور مختلف ہونی چاہیے تاکہ امتیاز قائم رہے۔ ظاہر ہے یہ جہر آپ قصداً کر دیا کرتے تھے۔ لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ اتفاقاً آواز بلند ہو جاتی ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 973