الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
15. بَابُ : التَّثْوِيبِ فِي أَذَانِ الْفَجْرِ
15. باب: فجر کی اذان میں تثویب یعنی «الصلاۃ خیر من النوم» کے کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 649
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، قال أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَلَيْسَ بِأَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّاءِ.
اس سند سے بھی سفیان سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 649]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12170) (صحیح) ابوعبدالرحمن امام نسائی کہتے ہیں: ابو جعفر سے مراد ابو جعفر الفراء نہیں ہیں۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، .649] إسناده ضعيف، أبو سلمان همام المؤذن مجهول الحال. وأبو جعفر مجهول ليس هو الفراء. والحديث السابق (634) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325

سنن نسائی کی حدیث نمبر 649 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 649  
649 ۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث اس بات کی صریح نص اور دلیل ہے کہ صبح کی اذان میں «الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ» کہنے کا حکم آغاز میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے دیا تھا۔ اس کا انتساب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف کرنا محض جھوٹ اور افترا ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 649