الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5691
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ , وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ , وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ يُحَدِّثُ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَرِّمَ إِنْ كَانَ مُحَرِّمًا مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلْيُحَرِّمْ النَّبِيذَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جسے بھلا معلوم ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کی ہوئی چیز کو حرام کہنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ نبیذ کو حرام کہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5691]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6323) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: مراد اس سے وہ نبیذ ہے، جس میں نشہ پیدا ہو چکا ہو خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5691 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5691  
اردو حاشہ:
اس سے زیادہ وضاحت کیا ہوسکتی ہےکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نشہ آور نبیذ کو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ قرار دے رہے ہیں؟ وہ کیسے تھوڑی مقدار میں نشہ آور مشروب کی اجازت دے سکتے ہیں؟  كلا واللهّ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5691