الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
44. بَابُ : ذِكْرِ الآثَامِ الْمُتَوَلِّدَةِ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ
44. باب: شراب پینے کی وجہ سے ہونے والے گناہ جیسے ترک صلاۃ، اللہ کی طرف حرام کردہ قتل ناحق اور محرم سے زنا کاری وغیرہ کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5672
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ يَزِيدَ. ح، وَأَنْبَأَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَعَلَهَا فِي بَطْنِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً سَبْعًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا فَإِنْ أَذْهَبَتْ عَقْلَهُ عَنْ شَيْءٍ مِنَ الْفَرَائِضِ، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: الْقُرْآنِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے شراب پی اور پیٹ میں اسے اتار لی، اللہ اس کی سات دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو وہ کفر کی حالت میں مرے گا، اور اگر اس کی عقل چلی گئی اور کوئی فرض چھوٹ گیا (ابن آدم نے کہا: قرآن چھوٹ گیا)، تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی اور اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو کفر کی حالت میں مرے گا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5672]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8921) (ضعیف) (اس کے راوی ’’یزید‘‘ ضعیف ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چنانچہ فضیل کی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، يزيد بن ابي زياد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366