ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں پروا نہیں کرتا (یعنی اس میں کوئی فرق نہیں سمجھتا) کہ شراب پیوں یا اللہ جل جلالہ کے علاوہ اس ستون کو پوجوں۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5666]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5666
اردو حاشہ: (1)”پروانہیں“ یعنی میرے نزدیک یہ دونوں کام ایک برابر ہیں کیونکہ شراب پی کر عقل ماؤف ہو جاتی ہے۔ انسان اس حالت میں بھی گناہ کر سکتا ہے حتیٰ کہ شرک بھی، اس لیے تو شراب کو ام الخبائث کہا گیا ہے۔ جس طرح شرک انسان کی تمام نیکیوں کو ختم کر دیتا ہے، اسی طرح شرابی شخص بھی آہستہ آہستہ تمام نیکیاں چھوڑ بیٹھتا ہے اور تمام گناہوں کا ارتکاب کرنے لگتا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ شراب پینا شرک وکفر ہے بلکہ صرف تشبیہ مقصود ہے، جیسے ماں اپنے بیٹے کو کہتی ہے کہ یہ میرا چاند ہے۔ (2)”اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر“ یا اللہ تعالیٰ کے سوا، یعنی اس کی پوجا کے ساتھ ساتھ ستون کی بھی پوجا کروں اور یہ دونوں صورتیں شرک اور کفر ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5666