ابواسحاق شیبانی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرے اور سفید لاکھی برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5625]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله والأبيض فإنه مدرج
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5596
5596. سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے سبز مٹکوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا: میں نے عرض کی: ہم سفید مٹکوں میں نبیذ بنا کر نوش کر لیا کریں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5596]
حدیث حاشیہ: اس قسم کے برتن اکثر شراب رکھنے کے لیے مستعمل تھے۔ اس لیے شراب کی بندش کے لیے ان برتنوں سے بھی روک دیا گیا۔ برتنوں کے متعلق بندش ایک وقتی چیز تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5596
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5596
5596. سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے سبز مٹکوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا: میں نے عرض کی: ہم سفید مٹکوں میں نبیذ بنا کر نوش کر لیا کریں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5596]
حدیث حاشیہ: (1) جب شراب خانہ خراب کی حرمت کا قطعی اعلان کر دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایک ایسے سخت ہنگامی احکام بھی جاری فرمائے جن کا مقصد صرف یہ تھا کہ اہل ایمان کے دلوں میں اس ام الخبائث سے سخت نفرت پیدا ہو جائے اور پرانی عادت کسی طرح بھی لوٹ نہ آئے۔ اس سلسلے میں ان برتنوں کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی جن میں شراب تیار ہوتی تھی۔ اس ممانعت کا مقصد یہ تھا کہ یہ برتن شراب کی یاد دلا کر دل میں اس کی خواہش اور طلب پیدا نہ کریں، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت اور نقیر میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور مشکیزوں میں اسے تیار کرنے کی اجازت دی۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5197 (1997) پھر جب شراب سے نفرت دلوں میں پوری طرح بیٹھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں کے استعمال کی اجازت دے دی جیسا کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں منع کیا کرتا تھا کہ چمڑے کے مشکیزوں کے علاوہ دوسرے برتنوں کو نبیذ کے لیے استعمال نہ کرو۔ اب تم ہر قسم کے برتن میں نبیذ بنا کر پی سکتے ہو بشرطیکہ وہ نشہ آور نہ ہو۔ “(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5209 (977)(2) اب ہم ان برتنوں کے متعلق وضاحت کرتے ہیں جن میں نبیذ بنانے کی ممانعت تھی: ٭الدباء: بڑے برے سائز کے کدو جب خشک ہو جاتے تو ان کے اندر کا گودا نکال کر سخت خول کو برتن کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں باہر سے ہوا اندر نہ جاتی جس کی وجہ سے نبیذ میں جلدی ترشی پیدا ہو جاتی۔ ٭حنتم: مٹی سے بڑے بڑے برتن اس طرح بنائے جاتے کہ مٹی گوندھتے وقت اس میں خون اور بال ملا دیے جاتے، اس لیے ان برتنوں کا رنگ سیاہی مائل سبز ہو جاتا تھا۔ غرض یہ ہوتی کہ ان کی سطح سے ہوا کا گزر بند ہو جائے تا کہ تخمیر کا عمل جلدی اور تیز ہو۔ یہ برتن اپنی بناوٹ میں انتہائی گندے اور غلیظ ہوتے تھے۔ ٭مزفت: وہ برتن جن کے اندر روغن "زفت" لگایا جاتا۔ اس کے لگانے کا مقصد بھی وہی ہوتا تھا کہ ہوا کا گزر نہ ہو تاکہ شراب سازی کے لیے عمل تخمیر جلدی اور شدت سے شروع ہو جائے۔ روغن ملنے کی وجہ سے برتن بھی صاف نہ ہوتے تھے۔ زفت، تارکول سے ملتا جلتا ایک معدنی روغن ہوتا تھا۔ ٭نقیر: کھجور کے تنے کو اندر سے کھوکھلا کر کے بنایا جاتا۔ اس میں شراب تیار کی جاتی۔ بعض دفعہ کھجور کا اوپر والا حصہ کاٹ کر نچلا حصہ زمین میں رہنے دیا جاتا۔ اس کا صحیح طور پر دھونا ممکن نہ تھا، نیز اس میں گندا گرد وغبار بھی موجود رہتا تھا۔ عرب لوگ ان برتنوں میں شراب کے علاوہ نبیذ بھی بناتے تھے اور ان میں بہت جلد ترشی آ جاتی تھی۔ چونکہ یہ لوگ پہلے ان برتنوں کے مشروبات اور شراب کے عادی تھے، اس لیے انہیں معمولی نشے کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ شراب کے حرام ہونے کے آغاز میں ان برتنوں کے استعمال پر پابندی تھی جو بعد میں اٹھا لی گئی۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5596