الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
23. بَابُ : تَحْرِيمِ كُلِّ شَرَابٍ أَسْكَرَ
23. باب: نشہ لانے والے ہر مشروب کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5601
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ السَّدُوسِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً , سَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّا نَرْكَبُ أَسْفَارًا فَتُبْرَزُ لَنَا الْأَشْرِبَةُ فِي الْأَسْوَاقِ لَا نَدْرِي أَوْعِيَتَهَا؟ فَقَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ" , فَذَهَبَ يُعِيدُ، فَقَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ" , فَذَهَبَ يُعِيدُ، فَقَالَ:" هُوَ مَا أَقُولُ لَكَ".
اسود بن شیبان سدوسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطا سے سنا ایک شخص نے ان سے پوچھا: ہم لوگ سفر پر نکلتے ہیں تو ہمیں بازاروں میں مشروب نظر آتے ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کن برتنوں میں تیار ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، انہوں نے (اپنا سوال) دہرایا تو انہوں نے کہا: جو چیزیں نشہ لانے والی ہوں وہ سب حرام ہیں، انہوں نے پھر دہرایا تو انہوں نے کہا: جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اصل وہی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5601]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19152)، ویأتي عند المؤلف: 5730) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاريكل مسكر حرام
   صحيح البخاريكل مسكر حرام
   صحيح البخاريكل مسكر حرام
   صحيح مسلمأنهى عن كل مسكر أسكر عن الصلاة
   صحيح مسلمكل ما أسكر عن الصلاة فهو حرام
   صحيح مسلمكل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرىكل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرىكل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرىكل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرىلا تشرب مسكرا فإني حرمت كل مسكر
   سنن النسائى الصغرىكل مسكر حرام
   سنن ابن ماجهكل مسكر حرام

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5601 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5601  
اردو حاشہ:
حضرت عطا کا مقصود یہ تھا کہ برتن کسی چیز کو حرام یا حلال نہیں کرتا۔ اگر مشروب نشہ آور ہو تو وہ جس برتن میں بھی بنایا گیا ہو، حرام ہے اور اگر اس میں نشہ نہیں تو حلال ہے، خواہ کسی برتن میں تیار کیا گیا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5601   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5606  
´بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: وہ کیا کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ ل [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5606]
اردو حاشہ:
(1) حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ خود یمنی تھے، لہٰذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے۔
(2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوتے ہیں۔ دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطلاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔
(3) مزر کے معنیٰ مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں۔ شرح مسلم میں امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے۔
(4) حرام قرار دے چکا ہوں یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیونکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے۔ وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5606   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5606  
´بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: وہ کیا کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ ل [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5606]
اردو حاشہ:
(1) حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ خود یمنی تھے، لہٰذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے۔
(2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوتے ہیں۔ دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطلاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔
(3) مزر کے معنیٰ مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں۔ شرح مسلم میں امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے۔
(4) حرام قرار دے چکا ہوں یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیونکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے۔ وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5606   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5214  
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور معاذ بن جبل کو یمن بھیجا، تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہماری سرزمین (یمن) میں جو سے ایک مشروب تیار کیا جاتا ہے، جسے مِزُر کہا جاتا ہے اور ایک مشروب ہے جسے بتع کہتے ہیں، شہد سے تیار کیا جاتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5214]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مزر:
یہ شراب مکئی یا جو گندم سے تیار کی جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5214   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5216  
حضرت ابوبردہ اپنے باپ (حضرت ابوموسیٰ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور معاذ کو یمن بھیجا تو فرمایا: لوگوں کو دین کی دعوت دو اور بشارت سناؤ اور نفرت نہ دلاؤ اور آسانی پیدا کرو، تنگی پیدا نہ کرو۔ تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول ﷺ! ہمیں ان دو مشروبوں کے بارے میں بتائیں، جو ہم یمن میں تیار کرتے تھے، بتع وہ شہد کا نبیذ ہے جو گاڑھا کر لیا جاتا ہے اور مِزُر ہے، جو مکئی اور جَو کا نبیذ ہے، حتیٰ کہ وہ گاڑھا ہو جاتا ہے،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5216]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
أعطي جوامع الكلم بخاتمه:
انتہائی کم الفاظ جو بہت ساے مفہوم ومعنی پر مشتمل ہوں،
کوئی چیز اس سے خارج نہ ہو،
یعنی جامع اور مانع کلمات سے نوازے گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5216   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4343  
4343. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو انہوں نے آپ ﷺ سے ان مشروبات کے متعلق سوال کیا جو وہاں تیار کیے جاتے تھے۔ آپ نے فرمایا: وہ کیا ہیں؟ حضرت ابو موسٰی ؓ نے بتایا: بتع اور مزر ہیں۔ (راوی کہتا ہے کہ) میں نے ابو بردہ سے پوچھا: بتع (اور مزر) کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بتع شہد کا شیرہ اور مزر جو کا شیرہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر نشے والی چیز حرام ہے۔ اس حدیث کو جریر اور عبدالواحد نے شیبانی کے ذریعے سے ابو بردہ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4343]
حدیث حاشیہ:
جوچیزیں کھانے کی ہوں یاپینے کی نشہ آور ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔
افیون مدک چنڈو شراب وغیرہ یہ سب اسی میں داخل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4343   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4345  
4345 [صحيح بخاري، حديث نمبر:4345]
حدیث حاشیہ:
عقدی کی روایت کو امام بخاری ؒ نے احکام میں اوروہب کی روایت کو اسحاق بن راہویہ نے وصل کیا ہے۔
وکیع کی روایت کو امام بخاری ؒ نے جہاد میں اور ابو داؤد طیالسی کی روایت کوامام نسائی نے اور نضر کی روایت کو امام بخاری نے ادب میں وصل کیا ہے۔
مطلب امام بخاری کا یہ ہے کہ وکیع اور نضر اور ابو داودنے شعبہ سے اس حدیث کو موصولاً روایت کیا اور مسلم بن ابراہیم اور عقدی اور جریر نے مرسلاًروایت کیا۔
اس میں مبلغین کے لیے خاص ہدایات ہیں کہ لوگوں کو نفرت نہ دلائیں، دشوار باتیں ان کے سامنے نہ رکھيں، آپس میں مل جل کر کام کریں۔
اللہ یہی توفیق بخشے۔
آمین یا رب العالمین مگر آج کل ایسے مبلغین بہت کم ہیں۔
الاماشاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4345   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6124  
6124. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں اور معاذ بن جبل ؓ کو (یمن) بھیجا تو ان سے فرمایا: لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، انہیں تنگی میں نہ ڈالنا انہیں خوشخبری سنانا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق سے کام کرنا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین میں جا رہے ہیں جہاں شہد سے شراب تیار کی جاتی ہے جسے تبع کہا جاتا ہے اور جو سے بھی شراب کشید کی جاتی ہے جسے مزر کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نشہ لانے والی ہر چیز حرام ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6124]
حدیث حاشیہ:
کوئی بھی شراب ہوجو نشہ کرے وہ حرام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6124   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4343  
4343. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو انہوں نے آپ ﷺ سے ان مشروبات کے متعلق سوال کیا جو وہاں تیار کیے جاتے تھے۔ آپ نے فرمایا: وہ کیا ہیں؟ حضرت ابو موسٰی ؓ نے بتایا: بتع اور مزر ہیں۔ (راوی کہتا ہے کہ) میں نے ابو بردہ سے پوچھا: بتع (اور مزر) کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بتع شہد کا شیرہ اور مزر جو کا شیرہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر نشے والی چیز حرام ہے۔ اس حدیث کو جریر اور عبدالواحد نے شیبانی کے ذریعے سے ابو بردہ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4343]
حدیث حاشیہ:

جو چیزیں کھانے کی ہوں یا پینے کی، جب نشہ آور ہوں تو حرام ہیں۔
افیون، بھنگ اورچرس وغیرہ سب اس میں شامل ہیں۔

جس کے زیادہ استعمال سے نشہ آئے اس کی کم مقدار بھی حرام ہے۔

حدیث میں مذکور جوس یا مشروبات اس وقت حرام ہوں گے جب وہ نشہ آور ہوں۔
اس سے معلوم ہوا کہ کھجور، جو، شہد اور مکئی وغیرہ کا نبیذ پیناجائزہے بشرط یہ کہ وہ نشہ آور نہ ہو، اگران میں نشہ پیدا ہوجائے تو ان کا پیناحرام ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4343   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4345  
4345 [صحيح بخاري، حديث نمبر:4345]
حدیث حاشیہ:

لفظ (أَتَفَوَّق)
، فواق، ناقة سے ماخوذ ہے، مطلب یہ ہے کہ میں دن رات تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد ہمیشہ قرآن پڑھتا رہتا ہوں، چنانچہ فواق ناقہ یہی ہے کہ ایک مرتبہ اونٹنی کا دودھ لیا جائے، پھر اسے چھوڑدیا جائے تاکہ وہ باقی ماندہ دودھ اتارلے، پھر اس کا دودھ نکال لیا جائے، اس طرح وقفے وقفے سے اس کادودھ نکالاجاتا ہے۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ اس انداز سے قرآن کی تلاوت کرتے تھے اور اسی کو اپنا معمول بنایا تھا جبکہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے رات کے حصے متعین کررکھے تھے، کچھ سونے کے لیے اور کچھ تلاوت قرآن کے لیے۔
الغرض ان کا سونا بھی اس غرض کے لیے ہوتا تھا کہ وہ قیام کے لیے معاون ثابت ہو۔
اس نیت سے سونا بھی عبادت ہے۔

واضح رہے کہ نرمی کا مطلب حدودوقصاص میں نرمی کرنا نہیں بلکہ دنیوی اور انتظامی امورمیں نرمی کرنا ہے کیونکہ حدود کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور اگرتم اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتے ہوتو اللہ کے دین کے معاملے میں تمھیں ان(مرد،عورت)
دونوں پرترس نہیں آنا چاہیے۔
(النور: 2: 24)

مبلغین کے لیے اس میں خاص ہدایت ہے کہ وہ لوگوں کو نفرت نہ دلائیں، مشکل اور سخت باتیں ان کے سامنے نہ رکھیں، آپس میں مل جل کر کام کریں، اتفاق واتحاد سے رہیں، ایک دوسرے کی بات مانیں، مگرآج کل ایسے مبلغین بہت کم ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4345