1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الاستعاذة
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
44. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ جَارِ السَّوْءِ
44. باب: برے اور خراب پڑوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5504
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَارِ السَّوْءِ فِي دَارِ الْمُقَامِ، فَإِنَّ جَارَ الْبَادِيَةِ يَتَحَوَّلُ عَنْكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مستقل رہنے کی جگہ میں برے اور خراب پڑوسی سے اللہ کی پناہ مانگو، اس لیے کہ صحراء کا پڑوسی ۱؎ تو تم سے جدا ہی ہو جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5504]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13054)، مسند احمد (2/34646) (حسن، صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جو کچھ دیر کے لیے پڑوسی ہو اور اس کی مستقل رہائش گاہ وہاں نہ ہو، جیسے سفر کا پڑوسی، کلاس کا پڑوسی وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5504 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5504  
اردو حاشہ:
مستقل رہائش گاہ سے مراد شہر اوربستیاں ہیں جہاں مکانات بنائے جاتے ہیں جوصدیوں تک قائم رہتے ہیں اورعارضی پروسی سےمراد سفر اورصحرا کا پڑوسی ہے جہاں عارضی خیمے لگائے جاتےہیں اورکچھ دیربعد اکھیڑ لیے جاتےہیں۔ ظاہر ہےبستی کا پڑوسی توساری زندگی کا پڑوسی رہے گا لہٰذا وہ اچھا ہونا چاہیے ورنہ زندگی اجیرن بنی رہے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5504