خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کفار و مشرکین کی ایذا رسانی کی) شکایت کی، اس وقت آپ چادر کا تکیہ لگائے ۱؎ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے مدد طلب نہیں کریں گے؟ کیا آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعائیں نہیں کریں گے؟۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5322]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5322
اردو حاشہ: (1) ترجمتہ الباب کےساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح بنتی ہے کہ ایسی دھاری دار چادر کو بطور تکیہ استعمال کیا۔ اس سےمعلوم ہوتا ہے جو چادر بطور تکیہ استعمال ہو سکتی ہے وہ پہنی بھی جاسکتی ہے۔ (2) یہ حدیث مبارکہ اس چیز پر واضح طور پر دلالت کرتی ہے کہ دعوت الی اللہ اور تبلیغ دین میں بے پناہ مشکلات اور آزمائشیں آ سکتی ہیں لہٰذا ایسی صورت حال درپیش ہو توصبر کا دامن کسی بھی صورت میں ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اللہ کی راہ میں مقدر بننے والی مشکلات پر صبر کرنے والوں کو عزت و نصرت او رمحبت الہٰی کی بشارت مبارک ہو۔ (3) رویت طویل ہے۔ مصنف رحمہ اللہ نے متعلقہ حصے کا ذکر فرما دیا۔ (4)”سیاہ دھاری دار چادر“ یہ ترجمہ ہے عربی لفظ بردۃ کا۔یہ چادریں ایسی ہوتی تھیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5322