الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
92. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
92. باب: ریشم پہننے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5312
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَرْخَصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي قُمُصِ حَرِيرٍ مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو کھجلی کی وجہ سے جو انہیں ہو گئی تھی ریشم کی قمیص (پہننے) کی اجازت دی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5312]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجہاد 91 (2991)، اللباس 29 (5839)، صحیح مسلم/اللباس 3 (2076)، سنن ابی داود/اللباس13(4056)، سنن الترمذی/اللباس 2 (1722)، سنن ابن ماجہ/اللباس17(3592)، (تحفة الأشراف: 1169)، مسند احمد (3/ 215) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ اجازت عذر (کھجلی) کی بنا پر تھی، اس لیے صرف عذر تک کی اجازت رہے گی، عذر ختم ہو جانے کے بعد ایسی قمیص نکال دینی ہو گی، یہ پوری قمیص پہننے کے بارے میں ہے، اور جہاں تک صرف ریشم کے بٹن کی بات ہے تو یہ مردوں کے لیے ہر حالت میں جائز ہے۔ (دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۱۴)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريرخص النبي للزبير و عبد الرحمن في لبس الحرير لحكة بهما
   صحيح البخاريرخص لعبد الرحمن بن عوف والزبير في قميص من حرير من حكة كانت بهما
   صحيح البخاريرخص النبي لعبد الرحمن بن عوف و الزبير بن العوام في حرير
   صحيح البخاريأرخص لهما في الحرير فرأيته عليهما في غزاة
   صحيح مسلمرخص لهما في قمص الحرير في غزاة لهما
   صحيح مسلملبس الحرير لحكة كانت بهما
   صحيح مسلمرخص لعبد الرحمن بن عوف والزبير بن العوام في القمص الحرير في السفر من حكة كانت بهما أو وجع كان بهما
   جامع الترمذيشكيا القمل إلى النبي في غزاة لهما فرخص لهما في قمص الحرير قال ورأيته عليهما
   سنن أبي داودقمص الحرير في السفر من حكة كانت بهما
   سنن النسائى الصغرىرخص لعبد الرحمن والزبير في قمص حرير كانت بهما يعني لحكة
   سنن النسائى الصغرىأرخص لعبد الرحمن بن عوف والزبير بن العوام في قمص حرير من حكة كانت بهما
   سنن ابن ماجهرخص للزبير بن العوام ولعبد الرحمن بن عوف في قميصين من حرير من وجع كان بهما حكة
   بلوغ المرامرخص لعبد الرحمن بن عوف والزبير في قميص الحرير في سفر من حكة كانت بهما

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5312 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5312  
اردو حاشہ:
(1) مردوں کےلیے بھی بعض حالتوں میں ریشم کا استعمال جائز ہے مثلا: اگر کسی کو خارش ہو تو بطور علاج ریشم کا لباس پہن سکتا ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ شریعت مطہرہ انتہائی آسان ہے نیز اس کے ساتھ ساتھ اس میں ضرورت مند اور مکلف لوگوں کی سہولت کا بھی پورا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔
(3) یہ دوران سفر کا واقعہ ہے اس لیے بعض فقہاء نے خارش کے ساتھ ساتھ سفر کی شرط بھی لگائی ہے کیونکہ گھر میں تو خارش کا اور علاج بھی ممکن ہے۔ لیکن راجح بات یہی ہے کہ بطور علاج بہ حالت اقامت بھی اس کا استعمال جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5312   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 418  
´لباس کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو ریشمی قمیص پہننے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ اس وجہ سے کہ ان کو خارش تھی۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 418»
تخریج:
«أخرجه البخاري، اللباس، باب ما يرخص للرجال من الحرير للحكة، حديث:5839، ومسلم، اللباس، باب إباحة لبس الحرير للرجال، حديث:2076.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت زبیر رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ زبیر بن عوام بن خویلد بن اسد قرشی اسدی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری‘ یعنی قریبی ساتھی تھے۔
آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے لخت جگر اور عشرۂ مبشرہ میں سے تھے۔
غزوات میں اسلام کے جری اور بہادرافراد میں شمار ہوتے تھے۔
جنگ جمل سے واپسی کے بعد ۳۶ ہجری کو شہید کر دیے گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 418   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5313  
´ریشم پہننے کی اجازت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن اور زبیر رضی اللہ عنہما کو ریشم کی قمیص کی اجازت دی اس مرض یعنی کھجلی کے سبب جو انہیں ہو گئی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5313]
اردو حاشہ:
ریشم کی قمیص پہننے کی اجازت ہے اگر ضرورت محسوس ہو تو ریشم کی شلوار وغیرہ بھی پہن سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5313   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4056  
´عذر کی وجہ سے ریشمی کپڑا پہننے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو کجھلی کی وجہ سے جو انہیں ہوئی تھی سفر میں ریشمی قمیص پہننے کی رخصت دی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4056]
فوائد ومسائل:
اس قسم کی صورت میں علاج کی غرض سے مردوں کے لئے بھی ریشم پہننا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4056   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3592  
´جن لوگوں کو ریشم پہننے کی اجازت دی گئی ان کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر بن عوام اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کو اس تکلیف کی وجہ سے جو انہیں کھجلی کی وجہ سے تھی، ریشم کے کرتے پہننے کی اجازت دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3592]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ان حضرات کو جوؤں کی تکلیف بھی تھی۔ (صحيح البخاري، الجهاد والسير، باب الحرير، حديث: 2920)
ممکن ہے خارش اسی وجہ سے ہو۔

(2)
جن جلدی بیماریوں میں دوسرا لباس تکلیف کا باعث ہو اور ریشمی لباس فائدہ مند ہو تو اس صورت میں مردوں کو یہ لباس پہننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3592   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5429  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک سفر میں ریشمی قمیص پہننے کی رخصت دی، کیونکہ ان دونوں کو خارش یا کوئی اور تکلیف تھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5429]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حكة:
خارش۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5429   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5433  
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جوؤں کی شکایت کی تو آپﷺ نے انہیں ایک جنگ میں، ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5433]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جوؤں کی بنا پر خارش پیدا ہو گئی تھی،
جنگ کا موقعہ تھا،
اس لیے آپ نے ریشمی قمیص کی رخصت دے دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5433   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2919  
2919. حضرت انس ؓسے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ اور حضرت زبیر ؓ کو خارش کی وجہ سے ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2919]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث لا کر حضرت امام بخاری ؒنے اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جو آگے بیان کیا کہ یہ اجازت جہاد میں ہوئی اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ یہ اجازت سفر میں دی۔
اب دوسری روایت میں اجازت کی علت جوئیں مذکور ہیں اس روایت میں کھجلی۔
دونوں میں تطبیق یوں ہوگی کہ پہلے جوئیں پڑی ہوں گی پھر جوؤں کی وجہ سے کھجلی پیدا ہوگئی ہوگی۔
کہتے ہیں ریشمی کپڑا خارش کو کھودیتا ہے اور جوؤں کو مار ڈالتا ہے (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2919   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5839  
5839. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت زبیر اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5839]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ایسی شدید تکلیف کے علاج کے لیے ریشم پہننے کی اجازت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5839   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5839  
5839. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت زبیر اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5839]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ جوؤں کی وجہ سے انہیں خارش ہو گئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2920)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب الحرير في الحرب)
دوران جنگ میں ریشم استعمال کرنا۔
(2)
جنگ کے دوران میں ریشم کا لباس اس لیے استعمال کیا جاتا تاکہ تلوار کا وار، کاری ضرب ثابت نہ ہو، بہرحال خارش یا جوؤں کی وجہ سے اور دوران جنگ میں ریشم کا لباس پہننے کی اجازت ہے، اسی طرح ہر وہ بیماری جس میں ریشم پہننے سے افاقہ ہو جاتا ہو یا گرمی سردی سے بچنے کے لیے اسے استعمال کرنا جائز ہے بشرطیکہ کوئی دوسرا کپڑا نہ مل سکے۔
(فتح الباري: 364/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5839