عرفجہ بن اسعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جنگ کلاب کے دن ان کی ناک کٹ گئی، تو انہوں نے چاندی کی ناک بنوا لی، پھر اس میں بدبو آ گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کا حکم دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5164]
وضاحت: ۱؎: کلاب ایک چشمے یا کنویں کا نام ہے، زمانہ جاہلیت میں اس کے پاس ایک عظیم جنگ لڑی گئی تھی۔ اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے علماء نے بوقت حاجت سونے کی ناک بنوانے اور دانتوں کو سونے کے تار سے باندھنے کو مباح قرار دیا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5164
اردو حاشہ: (1) چاندی کو زنگ لگ جاتا ہے۔ ناک میں عموماً رطوبت رہتی ہے، اس لیے چاندی کو زنگ لگ گیا اور اس میں رطوبت اٹکنے لگی اور اس سے بدبو آنے لگی، بخلاف اس کے سونا بہت مضبوط اور نفیس دھات ہے۔ اسے اتنی جلدی زنگ نہیں لگتا اوریہ خراب بھی نہیں ہوتا، اس لیے آپ ﷺ نے انہیں سونے کی ناک لگوانے کا مشورہ دیا۔ (2) معلوم ہوا کہ مرد کے لیے سونے کا استعمال بطور زینت منع ہے، بطور ضرورت جائز ہے، مثلاً: دانت ہلنے لگیں تو انہیں سونے کے تار سے بندھوایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کوئی اور ضرورت پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ (3)”جنگ کلاب“ کلاب ایک کنویں یا چشمے کا نام تھا۔ وہاں دور جاہلیت میں زبردست جنگ ہوئی تھی جو بہت مشہور ہوئی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5164