الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
4. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ حَلْقِ الْمَرْأَةِ، رَأْسَهَا
4. باب: عورت کو سر منڈانے سے ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5052
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو سر منڈانے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5052]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 75 (914)، (تحفة الأشراف: 10085)، 18617) (ضعیف) (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5052 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5052  
اردو حاشہ:
اسلام اور انسانی فطرت کا تقاضاہ ہے کہ مرد اور عورت ظاہری امور میں مشابہت نہ رکھیں بلکہ دور سے ہی امتیاز ہونا چاہیے کہ یہ مرد ہے اور یہ عورت۔ مرد کے لیے شریعت نے سرمونڈنا اور بال کٹوانا جائز قرار دیا ہے، جبکہ عورت کے لیے نہ سر منڈوانا جائز ہے نہ بال کٹوانا ہی تاکہ مرد کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔ اس کے علاوہ لمبے بال مرد کے کام کاج میں بھی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ سرڈھانپنے کی وجہ سے عورت کے لیے لمبے بال کوئی مسئلہ نہیں، اس لیے بال کٹوانا یا منڈوانا مردوں کے ساتھ خاص کردیا گیا اور سرکے بال رکھنا عورتوں کے ساتھ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5052