الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
7. بَابُ : التَّرْغِيبِ فِي إِقَامَةِ الْحَدّ
7. باب: حد نافذ کرنے کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4909
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" إِقَامَةُ حَدٍّ بِأَرْضٍ خَيْرٌ لِأَهْلِهَا مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ زمین میں ایک حد کا نفاذ زمین والوں کے لیے چالیس دن کی بارش سے زیادہ بہتر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4909]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (حسن) (یہ موقوف حدیث حکم کے اعتبار سے مرفوع حدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن موقوف في حكم المرفوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (2538) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 358

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4909 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4909  
اردو حاشہ:
(1) یہ روایت اگرچہ موقوف ہے لیکن حکما مرفوع ہی ہے کیونکہ یہ بات کوئی صحابی اپنی رائے سے نہیں کہہ سکتا۔ واللہ أعلم
(2) محقق کتاب نے مذکورہ دونوں روایتوں کو سندا ضعیف قرار دیا ہے لیکن دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر ان کو حسن کہا ہے۔ دیکھیے: (الصحیحة، حدیث:231، وذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي: 30/37۔32)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4909