الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب البيعة
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
15. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ فِي انْقِطَاعِ الْهِجْرَةِ
15. باب: ہجرت کے ختم ہو جانے کے سلسلے میں اختلاف روایات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4177
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَقْدَانَ السَّعْدِيِّ، قَالَ: وَفَدْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدٍ كُلُّنَا يَطْلُبُ حَاجَةً , وَكُنْتُ آخِرَهُمْ دُخُولًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي تَرَكْتُ مَنْ خَلْفِي وَهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْهِجْرَةَ قَدِ انْقَطَعَتِ، قَالَ:" لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْكُفَّارُ".
عبداللہ بن وقدان سعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ہم میں سے ہر ایک کی کچھ غرض تھی، میں سب سے آخر میں آپ کے پاس داخل ہوا اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول! میں اپنے پیچھے کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آ رہا ہوں جو کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہو گئی تو آپ نے فرمایا: ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کفار و مشرکین سے جنگ ہوتی رہے گی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4177]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8975) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث میں ہے کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت ختم ہو گئی، اور اس حدیث میں ہے کہ جب تک دنیا میں اسلام اور کفر کی لڑائی جاری رہے گی تب تک ہجرت جاری رہے گی، دونوں میں کوئی تضاد و اختلاف اور تعارض نہیں ہے، وہاں مراد ہے کہ مکہ سے مدینہ ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی کیونکہ مکہ فتح ہو کر، اسلامی حکومت میں شامل ہو چکا ہے، رہی دارالحرب سے ہجرت کی بات تو جس طرح فتح مکہ سے پہلے مکہ کے دارالحرب ہونے کی وجہ سے وہاں سے ہجرت ضروری تھی، یہاں بھی ضروری رہے گی، اس بابت اور بھی واضح احادیث مروی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4177 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4177  
اردو حاشہ:
ختم نہیں ہوسکتی کیونکہ جب تک اسلام وکفر میں آویزش (چپقلش) قائم ہے، کسی نہ کسی علاقے میں مسلمان مظلوم و مقہور رہیں گے، لہٰذا دارا لحرب سے دار الاسلام کی طرف سفر جاری رہے گا اوار یہی ہجرت ہے، یا اس سے مراد ہے کہ جہاد کے لیے مسلمان اپنے گھر بار وقتی طور چھوڑتے رہیں گے۔ ان دو معانی کی مدد سے ہجرت کے ختم ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں مروی روایات میں تطبیق ممکن ہوگی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4177