ابوفاطمہ رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسا کام بتائیے جس پر میں جما رہوں اور اس کو کرتا رہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم پر ہجرت لازم ہے کیونکہ اس جیسا کوئی کام نہیں“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4172]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12078)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 201 (1422)، مسند احمد (3/428) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ فرمان ابوفاطمہ اور ان جیسے لوگوں کے حالات کے لحاظ سے انہیں کے ساتھ خاص تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے اعمال و افعال کو سائل کے حالات کے لحاظ سے زیادہ بہتر اور اچھا بتایا کرتے تھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4172
اردو حاشہ: وقت وقت کی بات ہے۔ کسی وقت ہجرت افضل ہے‘ کبھی جہاد اور کبھی کوئی اور کام۔ اسی طرح آدمی آدمی کا فرق ہوتا ہے۔ کسی آدمی کے لیے ہجرت افضل ہے‘ کسی کے لیے کوئی اور کام جیسے آپ نے اعرابی کو ہجرت سے روک دیا تھا۔ (دیکھیے‘ حدیث: 4168، 4169)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4172