أخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث قال حدثنا محبوب قال أنبأنا أبو إسحاق عن موسى بن أبي عائشة قال سألت يحيى بن الجزار عن هذه الآية { واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول } قال قلت كم كان للنبي صلى الله عليه وسلم من الخمس قال خمس الخمس .
موسیٰ بن ابی عائشہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن جزار سے اس آیت: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول» کے بارے میں پوچھا، میں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خمس میں سے کتنا حصہ ہوتا تھا: انہوں نے کہا: خمس کا خمس ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قسم الفىء/حدیث: 4149]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19531) (صحیح الإسناد مرسل) (سند صحیح ہے، لیکن رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے روایت کرنے والے صحابی کا تذکرہ سند میں نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی پانچویں حصے کا پانچواں حصہ، کیونکہ خمس کا اکثر حصہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی کاموں میں خرچ کر دیتے تھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4149
اردو حاشہ: فائدہ: آیت کے ظاہر الفاظ سے استدلال کیا گیا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ پانچ مصارف ذکر ہیں، لہٰذا ہر مصرف میں خمس کا پانچواں حصہ صرف کیا جائے گا لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ آیت میں یہ کہیں ذکر نہیں کہ ہر ایک کو برابر رکھو بلکہ یہ تو حالات و حاجات پر موقوف ہے۔ جس مصرف میں زیادہ کی ضرورت ہے، وہاں زیادہ صرف کیا جائے اور جس میں کم ضرورت ہے، وہاں کم خرچ کیا جائے۔ کسی ایک کا حصہ مقرر نہیں۔ روایت میں مذکور یحییٰ بن جزار کو غالی شیعہ کہا گیا ہے۔ و اللہ أعلم۔ ویسے وہ سچا تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4149