الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
22. بَابُ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ
22. باب: جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے۔
حدیث نمبر: 4098
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ دُونَ مَظْلَمَتِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدِيثُ الْمُؤَمَّلِ خَطَأٌ , وَالصَّوَابُ حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ابو جعفر الباقر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ظلم سے بچنے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: مؤمل کی حدیث غلط ہے، صحیح عبدالرحمٰن کی حدیث ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4098]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ مرسل روایت ہے، مگر سعید بن زید رضی الله عنہ کی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: مومل کی حدیث سے مطلب حدیث رقم ۴۰۹۷ ہے جو مرفوع ہے، اور عبدالرحمٰن کی حدیث سے مطلب یہ مرسل روایت ہے، یعنی اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے، بہرحال سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4098 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4098  
اردو حاشہ:
مؤمل متکلم فیہ راوی ہے جبکہ عبدالرحمن بن مہدی ثقہ اور متقن ہیں۔ عبدالرحمن نے اس روایت کو مرسل بیان کیا ہے اور مؤمل نے اسے موصولاً بیان کیا ہے۔ یقینا مؤمل کی روایت کے مقابلے میں عبدالرحمن کی مرسل روایت محفوظ ٹھہرتی ہے۔ گویا اس روایت کا مؤمل کی سند سے متصل ہونا درست نہیں۔ ویسے (ابو جعفر کی) یہ روایت (4098) صحیح ہے اور موصولاً بھی ثابت ہے اور آگے (4101 میں) آ رہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4098