اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میری امت میں پھوٹ ڈالنے کو نکلے اس کی گردن اڑا دو“۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4028]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 129) (صحیح) (اس کے راوی ”زید بن عطاء“ لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی روایتوں سے یہ حدیث صحیح ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4028
اردو حاشہ: امت سے الگ ہونے والا یا امت میں پھوٹ ڈالنے والا مرتد اور مسملانوں کی جماعت سے الگ ہے۔ اس کا قتل جائز ہے مگر اسے قتل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، عوام الناس اپنے طور پر قتل نہیں کر سکتے کیونکہ فتنہ و فساد کا خطر ہ ہے۔ اسی طرح حدود کا نفاذ بھی حکومت ہی کر سکتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4028