الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
5. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَحِلُّ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ
5. باب: جن گناہوں اور جرائم کی وجہ سے کسی مسلمان کا خون حلال ہو جاتا ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 4023
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ:" يَا عَمَّارُ , أَمَا إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ , لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ إِلَّا ثَلَاثَةٌ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، أَوْ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ مَا أُحْصِنَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: عمار! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے تین صورت کے: جان کے بدلے جان، یا وہ شخص جس نے شادی کے بعد زنا کیا ہو، اور پھر انہوں نے آگے (یہی) حدیث بیان کی۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4023]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو إسحاق عنعن. وحديث أبى داود (الأصل: 4353) و سنده صحيح والنسائي الآتي (الأصل: 4053) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350