الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3953
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَنَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ". رَوَاهُ أَبُو النَّجَاشِيِّ عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ , وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
عبداللہ بن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پختہ ہو جانا واضح ہو جائے۔ نیز آپ نے مخابرہ یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی (پیداوار) کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں ان سے روایت میں ان کے تلامذہ نے اختلاف کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3953]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، تحفة الأشراف: 2538) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3953 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3953  
اردو حاشہ:
(1) اختلاف کیا گیا ہے۔ اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابوکثیر جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اس روایت کو رافع بن خدیج کی مسند بناتے ہیں‘ لیکن اوزاعی جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اسے رافع کے چچا ظہیر بن رافع کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ دونوں طرح صحیح ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوچکا ہے۔ یہ حدیث صحیحین میں دونوں طرح مروی ہے۔
(2) کچے پھل کی فروخت سے روکنے کی وجہ حدیث: 3910 میں ذکر ہوچکی ہے‘ البتہ وہ پھل اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جنہیں استعمال ہی کچا کیا جاتا ہے۔
(3) پکنے سے مراد بھی بالکل کھانے کے لیے تیار ہو جانا نہیں بلکہ رنگ بدل جانا مراد ہے‘ یعنی جو پھل زرد ہوجائیں‘ اور سرخ ہو کر پکتے ہیں‘ وہ سرخ ہوجائیں اور جو رنگ نہیں بدلتے‘ وہ کچھ نرم ہوجائیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3953