مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کا ہاتھ پکڑا یہاں تک کہ میں انہیں لے کر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بیٹے (اسید) کے یہاں گیا، تو انہوں نے ان سے بیان کیا کہ میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائیے پر دینے سے منع فرمایا، تو طاؤس نے انکار کر دیا اور کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور اس حدیث کو ابو عوانہ نے ابوحصین سے، اور ابوحصین نے مجاہد سے، اور مجاہد نے رافع رضی اللہ عنہ سے مرسلاً (یعنی منقطعا) روایت کیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3898]
وضاحت: ۱؎: سابقہ تمام سندوں میں مجاہد اور رافع کے درمیان یا تو اسید بن رافع بن خدیج یا اسید بن ظہیر کسی ایک کا واسطہ ہے اور اس سند میں یہ واسطہ ساقط ہے، اس لیے یہ سند منقطع ہے مگر متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3898
اردو حاشہ: گویا رسول اللہﷺ کا حضرت رافع کو منع فرمانا ان جیسے بڑے زمینداروں یا ظالمانہ شرائط پر زمین بٹائی پر دینے والوں کے ساتھ خاص تھا‘ عام نہ تھا‘ ورنہ صحابئہ کرام رضی اللہ عنہ آپ کی وفات کے بعد زمین بٹائی پر نہ دیتے۔ اور یہ صحیح استدلال ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3898