الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
9. بَابُ : الْحَلِفِ بِالْكَعْبَةِ
9. باب: کعبہ کی قسم کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3804
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ , وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ , تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ , وَتَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ. فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادُوا أَنْ يَحْلِفُوا أَنْ يَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَيَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شِئْتَ".
قبیلہ جہینہ کی ایک عورت قتیلہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: تم لوگ (غیر اللہ کو اللہ کے ساتھ) شریک ٹھہراتے اور شرک کرتے ہو، تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں، اور تم کہتے ہو: کعبے کی قسم! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو کہیں: کعبے کے رب کی قسم! اور کہیں: جو اللہ چاہے پھر آپ جو چاہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3804]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18046)، مسند احمد (6/371، 372)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 284 (986) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اچھی بات کی رہنمائی کوئی بھی کرے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، خصوصا جب اس کا تعلق توحید و شرک کے مسائل سے ہو تو اسے بدرجہ اولیٰ قبول کرنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3804 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3804  
اردو حاشہ:
(1) کعبہ مخلوق ہے اور مخلوق کی قسم کھانا جائز نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کسی اور کی مشیت کو شریک کرنا بھی ناجائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی جگہ صحیح الفاظ سکھلا دیے۔ کعبہ کی بجائے رب کعبہ کی قسم اور شِئْتَ‘ کی بجائے ثُمَّ شِئْتَ‘ یعنی غیر اللہ کی مشیت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت (مرضی) کے تابع اور اس سے مؤخر رکھا اور سمجھا جائے۔
(2) حدیث سے پتا چلتا ہے کہ یہودیت اور عیسائیت میں بھی شرک ایک معروف جرم تھا اور وہ اس کے نقصانات سے واقف تھے مگر اس معرفت کے باوجود وہ اس میں واقع ہوگئے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3804