ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر عربی گھوڑے کو (یہاں مخاطب عرب تھے)(اس لیے آپ نے عربی گھوڑا کہا، لیکن مقصود راہ جہاد میں کام آنے والے گھوڑے ہیں، اس لیے ہر اس عمدہ گھوڑے کو خواہ کسی بھی ملک کا ہو جو جہاد کی نیت سے رکھا جائے اس دعا کی اجازت ہونی چاہیئے) ہر صبح دو دعائیں کرنے کی اجازت دی جاتی ہے (وہ کہتا ہے) اے اللہ! اولاد آدم میں سے جس کی بھی سپردگی میں مجھے دے اور جس کو بھی مجھے عطا کرے مجھے اس کے گھر والوں اور اس کے مالوں میں سب سے زیادہ محبوب و عزیز بنا دے یا مجھے اس کے محبوب گھر والوں اور پسندیدہ مالوں میں سے کر دے“۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3609]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3609
اردو حاشہ: (1) قرآن وحدیث سے صراحتاً ثابت ہوتا ہے کہ جانور بھی اپنی زبان میں کلام کرتے ہیں۔ چونکہ ہم ان کی زبان نہیں سمجھ سکتے‘ لہٰذا ہم انہیں بے زبان سمجھ لیتے ہیں۔ خصوصاً اللہ تعالیٰ سے تو ہر چیز ہی کلام کرتی ہے‘ لہٰذا حدیث میں کوئی اشکال نہیں۔ (2)”رات کے آخری حصے میں“ کیونکہ یہ قبولیت دعا کا وقت ہوتا ہے۔ (3)”عربی گھوڑے“ یہ الفاظ غالباً اس زمانے کے اعتبار سے ہیں ورنہ عجمی گھوڑا عجمی زبان میں دعا کرتا ہو گا۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3609