جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر گوندھتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ فرما رہے تھے: ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دیا گیا ہے۔ خیر سے مراد ثواب اور مال غنیمت ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3602]
وضاحت: ۱؎: یعنی قیامت تک جہاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑے پالیں اور باندھیں گے جس کے نتیجہ میں ثواب بھی پائیں گے اور جہاد کے زریعہ مال غنیمت بھی حاصل ہو گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3602
اردو حاشہ: (1) اپنے دست مبارک سے گھوڑے کے بال بٹنا گھوڑں سے محبت‘ پیار اور لگاؤ کی بنا پر تھا۔ (2)”قیامت تک“ اس سے لازمی نتیجہ نکلتا ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا‘ علاوہ ازیں ان الفاظ سے یہ حکم مستفاد ہوتا ہے کہ جہاد کرتے رہنا چاہیے‘ خواہ حاکم نیک ہو یا برا۔ (3) جہاد میں استعمال ہونے والی ہر چیز کا خصوصی خیال رکھا جائے‘ وہ گھوڑے ہوں یا دیگر اسلحہ وغیرہ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3602