علقمہ بن قیس سے روایت ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا: جو کوئی مجھ سے مباہلہ کرنا چاہے میں اس سے اس بات پر مباہلہ کرنے کے لیے تیار ہوں (کہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے) کیونکہ وضع حمل کی مدت سے متعلق آیت «متوفی عنہا زوجہا» والی آیت کے بعد نازل ہوئی ہے، اس لیے جس کا شوہر مر گیا ہو جب وہ بچہ جن دے گی حلال ہو جائے گی۔ اس روایت کے الفاظ میمون کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3552]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، إبراهيم النخعي عنعن. وانظر سنن أبى داود (2307 بتحقيقي). والحديث السابق (الأصل: 3551) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3552
اردو حاشہ: (1) امام نسائی رحمہ اللہ کے اس حدیث میں دواستاد ہیں: محمد بن مسکین اور میمون بن عباس۔ یہ الفاظ میمون کے ہیں۔ (2)”مباہلہ“ یعنی جو جھوٹا‘ اس پر لعنت۔ گویا ان کو کامل یقین تھا کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3552