ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں اللہ عزوجل نے جو نازل فرمایا اس میں یہ (حارث کی روایت میں قرآن میں جو نازل ہوا اس میں تھا) «عشر رضعات معلومات يحرمن»(دس (واضح) معلوم گھونٹ نکاح کو حرام کر دیں گے)، پھر یہ دس گھونٹ منسوخ کر کے پانچ معلوم گھونٹ کر دیا گیا (یعنی خمس رضعات معلومات)۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، اور یہ آیت قرآن میں پڑھی جاتی رہی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3309]
وضاحت: ۱؎: آپ کے انتقال کے قریبی زمانہ میں پانچ گھونٹ کی بھی آیت منسوخ ہو گئی، لیکن جنہیں بروقت اس کے منسوخ ہونے کا پتہ نہ چل سکا، انہوں نے اس کے پڑھے جانے کا ہی ذکر کر دیا ہے۔ پھر جب انہیں منسوخ ہونے کا علم ہو گیا تو انہوں نے بھی اس کا پڑھنا (و لکھنا) ترک کر دیا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3309
اردو حاشہ: قرآن میں پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ پانچ رضعات کا حکم بالکل آخری دور میں نازل ہوا جس کا علم آپ کی وفات کے بعد سب لوگوں کو نہ ہوسکا کہ اس آیت کی تلاوت منسوخ ہے‘ لہٰذا بعض لوگ کچھ دیر تک یہ آیت پڑھتے رہے۔ آہستہ آہستہ سب کو پتہ چل گیا اور سب نے پڑھنا چھوڑ دیا۔ البتہ اس کا حکم اب بھی موجود ہے کہ پانچ دفعہ دودھ پینے سے رضاعت کا حکم لاگو ہوتا ہے‘ کم سے نہیں۔ دراصل منسوخ آیات کی تین قسمیں ہیں: ایک وہ ہیں جن کا حکم بھی منسوخ ہے اور تلاوت بھی‘ جیسے دس رضعات کا حکم ہے۔ دوسری وہ آیات ہیں جن کی تلاوت منسوخ ہے لیکن ان کا حکم باقی ہے‘ جیسے: پانچ رضعات کا حکم‘ یا الشَّيخُ و الشَّيخةُ إذا زنَيا فارجموهما البتَّةَ۔ اور تیسری وہ ہیں جن کا حکم منسوخ ہے لیکن قرآن میں وہ آیات موجود ہیں اور ایسی آیات متعدد ہیں‘ مثلاً: ﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا… الآیة﴾ اس لیے بعض لوگوں کا آپ کی وفات کے بعد پڑھنا‘ اطلاع نہ ہونے کی بنا پر تھا‘ نہ اس لیے کہ اس کاحکم باقی تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3309