الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
202. بَابُ : نَوْعٍ آخَرَ
202. باب: تیمم کی ایک اور قسم۔
حدیث نمبر: 320
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، وَسَلَمَةُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنْ رَجُلًا جَاءَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِد الْمَاءَ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارٌ: أَمَا تَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَاءً، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ ثُمَّ صَلَّيْتُ، فَلَمَّا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يَكْفِيكَ، وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا فَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ". شَكَّ سَلَمَةُ، وَقَالَ: لَا أَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ. قَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ. قَالَ شُعْبَةُ: كَانَ يَقُولُ الْكَفَّيْنِ وَالْوَجْهَ وَالذِّرَاعَيْنِ، فَقَالَ لَهُ مَنْصُورٌ: مَا تَقُولُ؟ فَإِنَّهُ لَا يَذْكُرُ الذِّرَاعَيْنِ أَحَدٌ غَيْرُكَ، فَشَكَّ سَلَمَةُ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي ذَكَرَ الذِّرَاعَيْنِ أَمْ لَا.
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں جنبی ہو گیا ہوں، اور مجھے پانی نہیں ملا (کیا کروں؟) تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (جب تک پانی نہ ملے) تم نماز نہ پڑھو، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں؟ جب میں اور آپ دونوں ایک سریہ میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے، اور ہمیں پانی نہیں ملا، تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی، لیکن میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں نے نماز پڑھ لی، تو جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر اپنے دونوں ہاتھ مارے، پھر ان میں پھونک ماری، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کا مسح کیا۔ سلمہ نے شک کیا اور کہا: مجھے نہیں معلوم کہ (میرے شیخ ذر نے دونوں کہنیوں تک مسح کا ذکر کیا یا دونوں ہتھیلیوں تک)۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس سلسلہ میں جو تم کہہ رہے ہو اس کی ذمہ داری ہم تمہارے ہی سر ڈالتے ہیں شعبہ کہتے ہیں: سلمہ دونوں ہتھیلیوں، چہرے اور دونوں بازؤوں کا ذکر کر رہے تھے، تو منصور نے ان سے کہا: یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ آپ کے سوا کسی اور نے بازؤوں کا ذکر نہیں کیا ہے، تو سلمہ شک میں پڑ گئے اور کہنے لگے مجھے نہیں معلوم کہ (ذر نے) بازؤوں کا ذکر کیا یا نہیں؟۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 320]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 313 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاريضرب النبي بيده الأرض فمسح وجهه وكفيه
   صحيح البخاريضرب بيديه الأرض ثم أدناهما من فيه ثم مسح بهما وجهه وكفيه
   صحيح البخارييكفيك هكذا فضرب النبي بكفيه الأرض ونفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه
   صحيح مسلميكفيك أن تضرب بيديك الأرض ثم تنفخ ثم تمسح بهما وجهك وكفيك
   سنن أبي داودضربة واحدة للوجه والكفين
   سنن أبي داوديكفيك أن تقول هكذا وضرب بيديه إلى الأرض ثم نفخهما ثم مسح بهما وجهه ويديه إلى نصف الذراع
   سنن النسائى الصغرىيكفيك وضرب بكفه ضربة ونفخ فيها ثم دلك إحداهما بالأخرى ثم مسح بهما وجهه
   سنن النسائى الصغرىيكفيك وضرب النبي بيديه إلى الأرض ثم نفخ فيهما فمسح بهما وجهه وكفيه
   سنن النسائى الصغرىالصعيد لكافيك وضرب بكفيه إلى الأرض ثم نفخ فيهما ثم مسح وجهه وبعض ذراعيه
   سنن النسائى الصغرىيكفيك فضرب النبي يديه إلى الأرض ثم نفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه لا يدري فيه إلى المرفقين أو إلى الكفين
   سنن النسائى الصغرىيكفيك هكذا وضرب بيديه على ركبتيه ونفخ في يديه ومسح بهما وجهه وكفيه مرة واحدة
   سنن ابن ماجهيكفيك وضرب النبي بيديه إلى الأرض ثم نفخ فيهما ومسح بهما وجهه وكفيه
   سنن أبي داودإنما كان يكفيك، وضرب النبي صلى الله عليه وسلم بيده إلى الارض
   مسندالحميديإنما كان يكفيك من ذلك التيمم