عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون میں مرنے والوں کے بارے میں شہدا اور اپنے بستروں پر مرنے والے اللہ کے حضور اپنا جھگڑا (مقدمہ) پیش کریں گے، شہید لوگ کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہیں، جیسے ہم مارے گئے ہیں یہ لوگ بھی مارے گئے ہیں، اور جو لوگ اپنے بستروں پر وفات پائے ہیں وہ کہیں گے یہ ہمارے بھائی ہیں یہ لوگ اپنے بستروں پر مرے ہیں جیسے ہم لوگ اپنے بستروں پر پڑے پڑے مرے ہیں۔ تو میرا رب کہے گا: ان کے زخموں کو دیکھو اگر ان کے زخم شہیدوں کے زخم سے ملتے ہیں تو یہ لوگ شہیدوں میں سے ہیں اور شہیدوں کے ساتھ رہیں گے، تو جب دیکھا گیا تو ان کے زخم شہیدوں کی طرح نکلے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3166]
وضاحت: ۱؎: شہداء کا مقصد اس جھگڑے سے یہ ہے کہ طاعون سے مرنے والوں کے مراتب و درجات ہماری طرح ہو جائیں جب کہ بستروں پر وفات پانے والوں کا جھگڑا محض اس لیے ہو گا کہ طاعون سے مرنے والوں کی طرح ہمیں بھی شہداء کا درجہ ملنا چاہیئے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3166
اردو حاشہ: (1) ظاہر تو یہی ہے کہ یہ جھگڑا جنت میں داخل ہونے سے پہلے رب العالمین کے سامنے ہو گا۔ اس جھگڑے کیا بنیاد حسد وغیرہ نہیں بلکہ شہداء چاہیں گے کہ طاعون سے فوت ہونے والوں کا درجہ انچا کیا جائے‘ وہ ہمارے ساتھ رہیں۔ اور بستروں پر فوت ہونے والے چاہیں گے کہ اگر انہیں شہداء کا مرتبہ مل رہا ہے تو ہمیں بھی ملنا چاہیے کیونکہ یہ موت کے لحاظ سے ہم جیسے ہیں۔ گویا یہ رشک ہے اور رشک جائز ہے۔ (2)”ان کے زخم دیکھو“ طاعون (أَعَاذَ نَا اللّٰہُ مِنْھَا) ایک پھوڑا ہوتا ہے۔ جب وہ پھٹ جاتا ہے تو مریض مرجاتا ہے اور اس پھوڑے کی ظاہری صورت زخم جیسی بن جاتی ہے‘ لہٰذا اسے زخم کہاگیا۔ شہداء بھی زخم سے فوت ہوتے ہیں‘ اس لیے انہیں بھی شہید کہا گیا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3166