الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
30. بَابُ : تَمَنِّي الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
30. باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں مارے جانے کی تمنا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3155
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمِيرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ نَفْسٍ مُسْلِمَةٍ يَقْبِضُهَا رَبُّهَا تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ وَأَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، غَيْرُ الشَّهِيد". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ ابْنُ أَبِي عَمِيرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي أَهْلُ الْوَبَرِ وَالْمَدَرِ".
ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگرچہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات، شہر و قصبات کے لوگ ہوں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3155]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11227)، مسند احمد (4/216) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: شہید ہی کی ایک ایسی ہستی ہے جو باربار دنیا میں آنا اور اللہ کے راستے میں مارا جانا پسند کرتی ہے۔ ۲؎: یعنی سب کے سب میرے غلام ہوں اور میں انہیں آزاد کرتا رہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3155 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3155  
اردو حاشہ:
(1) مسلمان شخص کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں خوش وخرم ہوگا‘ البتہ کافر منافق تو درخواستیں کرے گاکہ مجھے واپس بھیجا جائے تاکہ اپنے گناہوں کی تلافی کرلوں مگر اس کی یہ درخواست قبول نہیں کی ہوگی۔ (2) مگر شہید کیونکہ وہ شہادت کا ثواب دیکھ لے گا اور چاہے گا کہ مجھے پھر جانے کا موقع ملے تاکہ میں دوبارہ شہادت پاؤں اور مزید درجہ حاصل کروں۔ شہید کی یہ خواہش دنیوی زندگی کے حصول کے لیے نہیں بلکہ شہادت کے حصول کے لیے ہوگی۔(3) غلام بن جائیں گویا اتنے غلاموں کی آزادی کے ثواب بھی شہادت کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔ یا اس سے مراد دنیوی بادشاہت ہے‘ یعنی تمام بدویوں اور شہریوں کی بادشاہی مجھے منظور نہیں کیونکہ آخر یہ فانی ہے اور شہادت کا ثواب باقی اور دائم رہے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3155