ابو جعفر محمد باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس گئے تو میں نے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں ہمیں بتائیں۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے سورج نکلنے سے پہلے چلے آپ نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھایا، یہاں تک کہ وادی محسر پہنچے، تو اونٹ کی رفتار آپ نے قدرے بڑھا دی، پھر آپ نے وہ درمیانی راستہ پکڑا جو تمہیں جمرہ کبریٰ کے پاس لے جا کر نکالے گا یہاں تک کہ آپ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے۔ آپ نے (وہاں پہنچ کر) سات ایسی چھوٹی کنکریاں ماریں جو انگوٹھے اور شہادت کی دونوں انگلیوں کے درمیان آ جائیں، ہر کنکری کے ساتھ آپ تکبیر کہہ رہے تھے، آپ نے وادی کی نشیب سے رمی کی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3056]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2623، 2636)، انظر حدیث رقم: 2975)، ویأتي عند المؤلف: 3056 (صحیح)»
دفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس أردف الفضل بن العباس حتى أتى محسرا حرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرجك على الجمرة الكبرى حتى أتى الجمرة التي عند الشجرة فرمى بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي