الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
215. بَابُ : الإِيضَاعِ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ
215. باب: وادی محسر میں اونٹ کو تیز بھگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3055
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محسر میں اونٹ کو تیز دوڑایا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3055]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 55 (886)، (تحفة الأشراف: 2751) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح مسلميرمي على راحلته يوم النحر تأخذوا مناسككم فإني لا أدري لعلي لا أحج بعد حجتي هذه
   صحيح مسلمرمى الجمرة بمثل حصى الخذف
   جامع الترمذييرمي الجمار بمثل حصى الخذف
   جامع الترمذيأوضع في وادي محسر أفاض من جمع وعليه السكينة أمرهم بالسكينة أمرهم أن يرموا بمثل حصى الخذف لعلي لا أراكم بعد عامي هذا
   سنن أبي داودأفاض رسول الله عليه السكينة يرموا بمثل حصى الخذف أوضع في وادي محسر
   سنن ابن ماجهرمى جمرة العقبة ضحى أما بعد ذلك فبعد زوال الشمس
   سنن النسائى الصغرىيرموا الجمرة بمثل حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرىالسكينة عباد الله
   سنن النسائى الصغرىأوضع في وادي محسر
   سنن النسائى الصغرىدفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس أردف الفضل بن العباس حتى أتى محسرا حرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرجك على الجمرة الكبرى حتى أتى الجمرة التي عند الشجرة فرمى بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي
   سنن النسائى الصغرىرمى الجمرة بمثل حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرىيرمي الجمار بمثل حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرىرمى الجمرة التي عند الشجرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي ثم انصرف إلى المنحر فنحر

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3055 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3055  
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث نمبر: 3024۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3055   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1944  
´مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1944]
1944. اردو حاشیہ: وادی محشر میں اصحاب الفیل پر عذاب نازل ہوا تھا اور مقامات عذاب سے بڑی جلدی نکل جانا چاہیے
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1944   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3024  
´عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان و سکون سے چلنے کے حکم کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3024]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: 22/ 418، 419، وصحیح سنن أبي داؤد (مفصل) للألباني: 6/ 189، 190)
(2) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر 2999۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3024   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3053  
´ایام تشریق میں رمی جمار کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی چاشت کے وقت کی، اور اس کے بعد جو رمی کی (یعنی ۱۱، ۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ) کو تو وہ زوال (سورج ڈھلنے) کے بعد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3053]
اردو حاشہ: دیکھیے فوائد حدیث: 3033۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3053   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 897  
´جمرات کی رمی کے لیے کنکریاں ایسی ہوں کہ انگوٹھے اور شہادت والی انگلی سے پکڑ کر پھینکی جا سکیں۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایسی کنکریوں سے رمی جمار کر رہے تھے جو انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے درمیان پکڑی جا سکتی تھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 897]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ کنکریاں باقلاّ کے دانے کے برابر ہوتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 897   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3137  
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے قربانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری پر کنکریاں مارتے دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو، کیونکہ میں نہیں جانتا شاید اس حج کے بعد میں حج نہ کر سکوں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3137]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جس دور میں لوگ،
اونٹ پر سوار ہو کرحج کرتے تھے اس کے مطابق قربانی کے دن سوار ہو کررمی کرنا ہی بہتر تھا لیکن اب یہ صورت نہیں رہی ہے اس لیے اب پیدل چل کر ہی رمی کرنا ہوتا ہے اس کے جائز ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
چونکہ فرضیت حج کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پہلا حج تھا جس کے آخری ہونے کے اشارات بھی موجود تھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خصوصی اہتمام فرمایا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آپ سے افعال حج سیکھ سکیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے افعال حج اونٹ پر سوار ہو کر ادا کیے تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو دیکھ سکیں اور ضرورت ہو تو پوچھ بھی سکیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3137   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3140  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ چٹکی سے پھینکے جانے والی کنکری سے مارتے دیکھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3140]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے جمرات مارنے کے لیے چھوٹی کنکریاں جومٹر کے دانے کے برابر یا اس سے تھوڑی سی بڑی ہوں،
استعمال کرنا چاہیے بڑے کنکر جوتے وغیرہ مارنا درست نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3140