فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے، اور آپ کے پیچھے سواری پر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سوار تھے، تو اونٹنی آپ کو لیے ہوئے گھومی، اور آپ اپنے دونوں ہاتھ (دعا کے لیے) اٹھائے ہوئے تھے لیکن وہ آپ کے سر سے اونچے نہ تھے تو برابر آپ اسی حالت پر چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے گئے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3020]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11053)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج47 (1286)، مسند احمد (1/212، 226) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3020
اردو حاشہ: حج کا سارا سفر سکون سے ہونا چاہیے، نہ کسی کو پکارا جائے نہ راستہ مانگا جائے اور نہ جانور کو تیز کیا جائے، بلکہ جانور کو مارنا بھی منع ہے۔ اور دوران سفر دعا اور ذکر واذکار پر توجہ دینی چاہیے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3020