سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو دیکھا … آگے راوی نے اسی طرح ذکر کیا ہے جو اوپر کی حدیث میں گزرا، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں بہت بوڑھا ہو چکا ہوں (میں عام چال چل لوں یہی میرے لیے بہت ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2980]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2980
اردو حاشہ: صفا اور مروہ کے درمیان نشیبی جگہ میں دوڑنا سنت ہے، فرض نہیں۔ جو آدمی طاقت نہ رکھے یا رش کی بنا پر دوڑنا ممکن نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بوڑھے ہونے کی وجہ سے دوڑنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے، اس لیے وہ دوڑنے کی جگہ چلا کرتے تھے۔ آج کل دوڑنے کی جگہ کو سبز ٹیوبوں کی مدد سے واضح کر دیا گیا ہے۔ ابتدا میں دوڑنے کی مخصوص وجہ تھی مگر بعد میں اسے مستقلاً طواف کا حصہ بنا دیا گیا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2980